It was narrated from 'Abdullah bin Shaddad, this his father said:
The Messenger of Allah (ﷺ) came out to us for one of the nighttime prayers, and he was carrying Hasan or Husain. The Messenger of Allah (ﷺ) came forward and put him down, then he said the Takbir and started to pray. He prostrated during his prayer, and made the prostration lengthy. My father said: I raised my head and saw the child on the back of the Messenger of Allah (ﷺ) while he was prostrating so I went back to my prostration. When the Messenger of Allah (ﷺ) finished praying, the people said: O Messenger of Allah (ﷺ), you prostrated during the prayer for so long that we thought that something had happened or that you were receiving a revelation.' He said: 'No such thing happened. But my son was riding on my back and I did not like to disturb him until he had enough.'
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعِشَاءِ وَهُوَ حَامِلٌ حَسَنًا أَوْ حُسَيْنًا فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ، ثُمَّ كَبَّرَ لِلصَّلَاةِ فَصَلَّى فَسَجَدَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِهِ سَجْدَةً أَطَالَهَا قَالَ: أَبِي فَرَفَعْتُ رَأْسِي وَإِذَا الصَّبِيُّ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ سَاجِدٌ فَرَجَعْتُ إِلَى سُجُودِي فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ سَجَدْتَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ صَلَاتِكَ سَجْدَةً أَطَلْتَهَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ أَوْ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْكَ قَالَ: كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ وَلَكِنَّ ابْنِي ارْتَحَلَنِي فَكَرِهْتُ أَنْ أُعَجِّلَهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ .
شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی دونوں نمازوں میں سے کسی ایک نماز کے لیے نکلے، اور حسن یا حسین کو اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ نماز پڑھانے کے لیے آگے بڑھے تو انہیں ( زمین پر ) بٹھا دیا، پھر آپ نے نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہی، اور نماز شروع کر دی، اور اپنی نماز کے دوران آپ نے ایک سجدہ لمبا کر دیا، تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر ہے، اور آپ سجدے میں ہیں، پھر میں اپنے سجدے کی طرف دوبارہ پلٹ گیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے نماز کے درمیان ایک سجدہ اتنا لمبا کر دیا کہ ہم نے سمجھا کوئی معاملہ پیش آ گیا ہے، یا آپ پر وحی نازل ہونے لگی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے کوئی بات نہیں ہوئی تھی، البتہ میرے بیٹے نے مجھے سواری بنا لی تھی تو مجھے ناگوار لگا کہ میں جلدی کروں یہاں تک کہ وہ اپنی خواہش پوری کر لے ۔