Amrah said:
I heard Aishah say: 'A Jewish woman came to me begging, and said: May Allah grant you protection from the torment of the grave.' When the Messenger of Allah (ﷺ) came, I said: 'O Messenger of Allah (ﷺ), will people be tormented in their graves?' He sought refuge with Allah (SWT) and climbed onto his mount. The sun became eclipsed while I was between the apartments with some women. The Messenger of Allah (ﷺ) came from his mount and came to his prayer place, and led the people in prayer.He stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a long time, then he bowed for a long time, then he raised his head and stood for a long time, then he prostrated for a long time. Then he stood for a shorter time than in the first (rak'ah), then he bowed for a shorter time than the first, then he raised his head and stood for a shorter time than the first, then he bowed for a shorter time than the first, then he raised his head and stood for a shorter time than the first, so he bowed four times and prostrated four times, and the eclipse ended. He said: You will be tried in your graves like the trial of the Dajjal.' Aishah said: 'I heard him after that seeking refuge with Allah from the torment of the grave.'
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ، قال: سَمِعْتُ عَمْرَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: جَاءَتْنِي يَهُودِيَّةٌ تَسْأَلُنِي، فَقَالَتْ: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي الْقُبُورِ ؟ فَقَالَ: عَائِذًا بِاللَّهِ ، فَرَكِبَ مَرْكَبًا يَعْنِي وَانْخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَكُنْتُ بَيْنَ الْحُجَرِ مَعَ نِسْوَةٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَرْكَبِهِ فَأَتَى مُصَلَّاهُ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ قَامَ قِيَامًا أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ أَيْسَرَ مِنْ رُكُوعِهِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ أَيْسَرَ مِنْ قِيَامِهِ الْأَوَّلِ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ كَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَسَمِعْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت مجھ سے کچھ پوچھنے آئی تو اس نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں قبر کے عذاب سے بچائے، تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا لوگ قبروں میں بھی عذاب دیئے جاتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ ، پھر آپ ( کہیں جانے کے لیے ) سواری پر سوار ہوئے کہ ادھر سورج گرہن لگ گیا، اور میں دوسری عورتوں کے ساتھ حجروں کے درمیان بیٹھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر کر آئے، اور اپنے مصلیٰ کی طرف بڑھے، آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ ( سجدہ سے کھڑے ہوئے ) اور آپ نے قیام کیا، مگر اپنے پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا، اپنے پہلے رکوع سے کم، پھر اپنا سر اٹھایا تو قیام کیا اپنے پہلے قیام سے کم، تو یہ چار رکوع اور چار سجدے ہوئے، اور سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے فرمایا: تم قبروں میں آزمائے جاؤ گے اسی طرح جس طرح دجال کے فتنے سے آزمائے جاؤ گے ۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اس کے بعد سے میں نے برابر آپ کو قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے ہوئے سنا۔