It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said:
In his Khutbah the Messenger of Allah (ﷺ) used to praise Allah as He deserves to be praised, then he would say: 'Whomsoever Allah (SWT) guides, none can lead him astray, and whomsoever Allah sends astray, none can guide. The truest of word is the Book of Allah and best of guidance is the guidance of Muhammad. The worst of things are those that are newly invented; every newly-invented thing is an innovation and every innovation is going astray, and every going astray is in the Fire.' Then he said: 'The Hour and I have been sent like these two.' Whenever he mentioned the Hour, his cheeks would turn red, and he would raise his voice and become angry, as if he were warning of an approaching army and saying: 'An army is coming to attack you in the morning, or in the evening!' (Then he said): 'Whoever leaves behind wealth, it is for his family, and whoever leaves behind a debt or dependents, then these are my responsibility, and I am the most entitled to take care of the believers.'
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ، وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ، وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا، وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ ، ثُمَّ يَقُولُ: بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ: صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ، وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے: جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے ، پھر آپ فرماتے: میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں ، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: ( ہوشیار رہو! دشمن ) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: جو ( مرنے کے بعد ) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۱؎۔