It was narrated that Anas said:
We were with 'Umar between Makkah and Al-Madinah, when he strted to tell us about the people of Badr. He said: The Messenger of Allah showed us the day before where they (the disbelivers) would fall. He said: This is the place where so-and-so will fall tomorrow, if Allah wills.' 'Umar said: 'By the One Who sent him with the truth! They did not miss those places, They were placed in a well and the Prophet came to them and called out: O so-and-so, son of so-and-so! O so-and-so, son of so-andso! Have you found what your Lord promised to be true? Of I have found what allah promised me to be true. 'Umar said: 'Are you speaking to bodies in which there are no souls?' He said: 'You do not hear what I say any better than they do. '
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، أَخَذَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُرِينَا مَصَارِعَهُمْ بِالْأَمْسِ قَالَ: هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا قَالَ عُمَرُ: وَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا تِيكَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ، فَأَتَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَى يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، يَا فُلَانُ بْنَ فُلَانٍ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ؟ فَإِنِّي وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا ، فَقَالَ عُمَرُ: تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا، فَقَالَ: مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ .
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے کہ وہ ہم سے اہل بدر کے سلسلہ میں بیان کرنے لگے، اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ( کافروں کے ) مارے جانے کی جگہیں ایک دن پہلے دکھلا دیں، اور فرمایا: ”اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تو کل فلاں کے پچھاڑ کھا کر گرنے کی جگہ یہاں ہو گی، اور فلاں کی یہاں“، عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا! ان جگہوں میں کوئی فرق نہیں آیا، چنانچہ انہیں ایک کنویں میں ڈال دیا گیا، ( پھر ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے، ( اور ) پکارا: ”اے فلاں، فلاں کے بیٹے! اے فلاں، فلاں کے بیٹے! کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا اسے صحیح پایا؟ میں نے تو اللہ نے جو وعدہ مجھ سے کیا تھا اسے صحیح پایا“، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہیں جن میں روح نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو میں کہہ رہا ہوں اسے تم ان سے زیادہ نہیں سنتے“۔