It was narrated that Abu Musa said:
I came to the Messenger of Allah when he was in Al-Batha', and he said: 'For what have you entered Ihram?' I said: 'I have entered Ihram for that for which the Proper had entered Ihram,' He said: 'Have you brought a hadi (sacrifical animal)?' I said: 'No.' He said: 'Then circumambulate the House and (perform Sa) between As-Safa and Al-Marwah, then exit Ihram, so I circumambulated the House and (performed Sa i) between As-Safa and Al-Marwah, then went to a woman of my people and she combed and washed my hair, I used to issue Fatwas to the people based on that, during the Khilafah of Abu Bakr and 'Umar. Then one day during Hajj season a man came to me and said: 'You do not know what the commander of the Believers has introduced concerning the rites. I said: O people, whoever heard our heard our Fatwa, let him not rush to follow it, for the commander of the Believers! Is coming to you, and you should follow him. When he came, I said: O Commander of the Believers! What is this that you have introduced concerning the rites? He said: If we follow the Book of Allah, then Allah, the Mighty and Sublime, says: 'And complete the Hajj and 'Umrah for Allah. And if we follow the sunnah of our Prophet then our Prophet did not exit Ihram until he had slaughtered the Hadi (sacrificial animal) (sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسٍ وَهُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ ؟ قُلْتُ: أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَلْ سُقْتَ مِنْ هَدْيٍ ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَطُفْ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حِلَّ، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي، وَغَسَلَتْ رَأْسِي، فَكُنْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فِي إِمَارَةِ أَبِي بَكْرٍ، وَإِمَارَةِ عُمَرَ، وَإِنِّي لَقَائِمٌ بِالْمَوْسِمِ إِذْ جَاءَنِي رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قُلْتُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ بِشَيْءٍ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَأْتَمُّوا بِهِ، فَلَمَّا قَدِمَ قُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا هَذَا الَّذِي أَحْدَثْتَ فِي شَأْنِ النُّسُكِ قَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ نَبِيَّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ .
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ بطحاء میں تھے۔ آپ نے فرمایا: ”تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟“ میں نے عرض کیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ پر تلبیہ پکارا ہے، پوچھا: ”کیا تم کوئی ہدی لے کر آئے ہو“، میں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: خانہ کعبہ کا طواف کرو اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کرو پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ“، تو میں نے خانہ کعبہ کا طواف کیا، صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، پھر میں اپنے خاندان کی ایک عورت کے پاس آیا تو اس نے میرے بالوں میں کنگھی کی اور میرا سر دھویا۔ چنانچہ میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت میں لوگوں کو اسی کا فتویٰ دیتا رہا۔ ( ایک بار ایسا ہوا کہ ) میں حج کے موسم میں کھڑا تھا کہ یکایک ایک شخص میرے پاس آ کر کہنے لگا: آپ اس چیز کو نہیں جانتے جو امیر المؤمنین نے حج کے سلسلے میں نیا حکم دیا ہے؟ تو میں نے کہا: لوگو! میں نے جس کسی کو بھی کوئی فتویٰ دیا ہو وہ اس پر عمل کرنے میں ذرا توقف کرے، کیونکہ امیر المؤمنین تمہارے پاس آنے والے ہیں، تو وہ جو فرمائیں اس کی پیروی کرو۔ تو جب وہ آئے تو میں نے کہا: امیر المؤمنین! یہ کیا ہے جو حج کے سلسلے میں آپ نے نئی بدعت نکالی ہے؟ انہوں نے کہا: اگر ہم کتاب اللہ پر عمل کریں تو اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: «وأتموا الحج والعمرة لله» اور اگر ہم اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کریں، تو آپ حلال نہیں ہوئے جب تک کہ آپ نے ہدی کی قربانی نہیں کر لی۔