It was narrated from Ibn Abbas that the Messenger of Allah said:
This Makkah was made sacred by Allah, the Mighty and Sublime, the day He created the heavens and the Earth. Fighting therein was not permitted for any one before me or after me rather it was permitted for me for a short part of a day. At this moment it is a sanctuary that is sacred by the decree of Allah until the Day of Resurrection. Its green grass is not to be uprooted or cut, its trees are not to be cut and its game is not to be distributed. IT is not permissible to pick up its lost property except by one who will announce it publicly. Al-Abbas who was a man of experience, stood up and said: Except Idkhair, for we use it for our raves and houses. He said: Except Idhkhir.
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: هَذِهِ مَكَّةُ حَرَّمَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَا لِأَحَدٍ بَعْدِي، وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، وَهِيَ سَاعَتِي هَذِهِ حَرَامٌ بِحَرَامِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُخْتَلَى خَلَاهَا، وَلَا يُعْضَدُ شَجَرُهَا، وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ ، فَقَامَ الْعَبَّاسُ، وَكَانَ رَجُلًا مُجَرِّبًا، فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِبُيُوتِنَا وَقُبُورِنَا ؟ فَقَالَ: إِلَّا الْإِذْخِرَ .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مکہ ہے جس کی حرمت اللہ تعالیٰ نے اسی دن قائم کر دی تھی جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، یہ نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا، نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا، صرف میرے لیے دن کے ایک حصہ میں حلال کیا گیا اور وہ یہی گھڑی ہے اور یہ اب اللہ تعالیٰ کے حرام کر دینے کی وجہ سے قیامت تک حرام رہے گا، نہ اس کی تازہ گھاس کاٹی جائے گی، نہ اس کے درخت کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ اس کی کوئی گری پڑی چیز حلال ہو گی، مگر اس شخص کے لیے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو“، یہ سنا تو ابن عباس رضی اللہ عنہما اٹھے، وہ ایک تجربہ کار شخص تھے اور کہنے لگے سوائے اذخر کے، کیونکہ وہ ہمارے گھروں اور قبروں میں کام آتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوائے اذخر کے“۔