It was narrated from Aisha that the Messenger of Allah said to her:
O Aishah, were if not for the fact that your people have recently left Jahiliyyah, I would have commanded that the House be knocked down, and I would have incorporated into it what was left out of it. I would have made its (door) in level with the ground and I would have given it two doors, an eastern door and a western door. For they built it too small, and by doing this, it would have been built on the foundation of Ibrahim, peace be upon him. He (one of the narrators said: This is what motivated Ibn Az-Zubair to knock it down. Yazid said: I saw Ibn Az-Zubair when he knocked it down and rebuilt it, and included part of the Hijr in it. And I saw the foundation of Ibrahim, peace be upon him, stones like the humps of camels joined to one another.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: يَا عَائِشَةُ، لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِجَاهِلِيَّةٍ، لَأَمَرْتُ بِالْبَيْتِ فَهُدِمَ، فَأَدْخَلْتُ فِيهِ مَا أُخْرِجَ مِنْهُ، وَأَلْزَقْتُهُ بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهُ بَابَيْنِ: بَابًا شَرْقِيًّا، وَبَابًا غَرْبِيًّا، فَإِنَّهُمْ قَدْ عَجَزُوا عَنْ بِنَائِهِ، فَبَلَغْتُ بِهِ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام ، قَالَ: فَذَلِكَ الَّذِي حَمَلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ عَلَى هَدْمِهِ، قَالَ يَزِيدُ: وَقَدْ شَهِدْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ حِينَ هَدَمَهُ، وَبَنَاهُ، وَأَدْخَلَ فِيهِ مِنَ الْحِجْرِ، وَقَدْ رَأَيْتُ أَسَاسَ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام حِجَارَةً كَأَسْنِمَةِ الْإِبِلِ مُتَلَاحِكَةً.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تیری قوم کا زمانہ جاہلیت سے قریب نہ ہوتا تو میں کعبہ کو گرا دیے جانے کا حکم دیتا، اور جو حصہ اس سے نکال دیا گیا ہے اسے اس میں داخل کر دیتا، اور اسے زمین کے برابر کر دیتا، اور اس میں دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ مشرقی جانب اور ایک مغربی جانب، کیونکہ وہ اس کی تعمیر سے عاجز رہے تو میں اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر پہنچا دیتا“۔ راوی کہتے ہیں: اسی چیز نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو اسے منہدم کرنے پر آمادہ کیا۔ یزید ( راوی حدیث ) کہتے ہیں: میں موجود تھا جس وقت ابن زبیر رضی اللہ عنہما نے اسے گرا کر دوبارہ بنایا، اور حطیم کو اس میں شامل کیا۔ اور میں نے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے پتھر دیکھے، وہ پتھر اونٹ کی کوہان کی طرح تھے، ایک دوسرے میں پیوست۔