It was narrated from Ibn Abbas that Usmah bin Zaid said:
The Messneger of Allah departed from Arafat and I was riding behind him. He started trying to rein in his camel until its ears nearly touched the front of the saddle, and he was saying: 'O people, you must be tranquil and dignified, for righteousness does not come by making camels hurry.'
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَكْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّى أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَكَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ، فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ .
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے چلے، اور میں آپ کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا، تو آپ اپنی سواری اونٹ کی نکیل ( اسے تیز چلنے سے روکنے کے لیے کھینچنے لگے یہاں تک کہ اس کے کان کی جڑیں پالان کے اگلے حصے کو چھونے لگی ) اور آپ فرما رہے تھے: ”لوگو! اپنے اوپر وقار اور سکون کو لازم پکڑو، کیونکہ بھلائی اونٹ دوڑانے میں نہیں“ ( بلکہ لوگوں کو ایذا پہنچانے سے بچنے میں ہے ) ۔