It was narrated that Az-Zuhri said:
We heard that when the Messenger of Allah stoned the Jamrah he stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he came in front of it ans stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating fro a long time. Then he came to the second Jamrah and stoned it stoned it with seven pebbles, saying the Takbir every time he threw a pebble. Then he moved to the left and stood facing the Qiblah, raising his hands and supplicating for a long time. Then he came to the Jamrat that is at al 'Aqabah and stoned ti with seven pebbles, but he did not stand there. Az-Zuhri said: I heard Salim narrted this from his father, from the Prophetk and Ibn'Umar used to do that.
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجَمْرَةَ الَّتِي تَلِي الْمَنْحَرَ، مَنْحَرَ مِنًى رَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ تَقَدَّمَ أَمَامَهَا، فَوَقَفَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، رَافِعًا يَدَيْهِ يَدْعُو يُطِيلُ الْوُقُوفَ، ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ كُلَّمَا رَمَى بِحَصَاةٍ، ثُمَّ يَنْحَدِرُ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَيَقِفُ مُسْتَقْبِلَ الْبَيْتِ رَافِعًا يَدَيْهِ، يَدْعُو ثُمَّ يَأْتِي الْجَمْرَةَ الَّتِي عِنْدَ الْعَقَبَةِ، فَيَرْمِيهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَلَا يَقِفُ عِنْدَهَا ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: سَمِعْتُ سَالِمًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ.
زہری کہتے ہیں ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اس جمرے کو کنکری مارتے جو منیٰ کی قربان گاہ کے قریب ہے، تو اسے سات کنکریاں مارتے، اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے، پھر ذرا آگے بڑھتے، اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر قبلہ رو کھڑے ہو کر دعا کرتے اور کافی دیر تک کھڑے رہتے، پھر جمرہ ثانیہ کے پاس آتے، اور اسے بھی سات کنکریاں مارتے اور جب جب کنکری مارتے اللہ اکبر کہتے۔ پھر بائیں جانب مڑتے بیت اللہ کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر کھڑے ہو کر دعا کرتے۔ پھر اس جمرے کے پاس آتے، جو عقبہ کے پاس ہے اور اسے سات کنکریاں مارتے اور اس کے پاس ( دعا کے لیے ) کھڑے نہیں ہوتے۔ زہری کہتے ہیں کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے یہ حدیث سنی، وہ اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔