Sunan An Nasai 3396

Hadith on Kind Treatment Of Women of Sunan An Nasai 3396 is about The Book Of The Kind Treatment Of Women as written by Imam An-Nasai. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of The Kind Treatment Of Women," includes a total of twenty-seven hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sunan An Nasai 3396.

Sunan An Nasai 3396

Chapter 27 The Book Of The Kind Treatment Of Women
Book Sunan An Nasai
Hadith No 3396
Baab Aurton Ke Sath Muashrat-Yani Mil Jul Ker Zindagi Guzarne, Ke Ehkaam O Masail
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَمِّي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَيْهِ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ مَعِي فِي مِرْطِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَذِنَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ،‏‏‏‏ وَأَنَا سَاكِتَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيْ بُنَيَّةُ،‏‏‏‏ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَنْ أُحِبُّ ؟ . قَالَتْ:‏‏‏‏ بَلَى. قَالَ:‏‏‏‏ فَأَحِبِّي هَذِهِ . فَقَامَتْ فَاطِمَةُ حِينَ سَمِعَتْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَرَجَعَتْ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَأَخْبَرَتْهُنَّ بِالَّذِي قَالَتْ وَالَّذِي قَالَ لَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَ لَهَا:‏‏‏‏ مَا نَرَاكِ أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ،‏‏‏‏ فَارْجِعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُولِي لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ أَزْوَاجَكَ يَنْشُدْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ. قَالَتْ فَاطِمَةُ:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ،‏‏‏‏ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا. قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ الَّتِي كَانَتْ تُسَامِينِي مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَنْزِلَةِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَلَمْ أَرَ امْرَأَةً قَطُّ خَيْرًا فِي الدِّينِ مِنْ زَيْنَبَ،‏‏‏‏ وَأَتْقَى لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ،‏‏‏‏ وَأَصْدَقَ حَدِيثًا،‏‏‏‏ وَأَوْصَلَ لِلرَّحِمِ،‏‏‏‏ وَأَعْظَمَ صَدَقَةً،‏‏‏‏ وَأَشَدَّ ابْتِذَالًا لِنَفْسِهَا فِي الْعَمَلِ الَّذِي تَصَدَّقُ بِهِ،‏‏‏‏ وَتَقَرَّبُ بِهِ مَا عَدَا سَوْرَةً مِنْ حِدَّةٍ كَانَتْ فِيهَا تُسْرِعُ مِنْهَا الْفَيْئَةَ،‏‏‏‏ فَاسْتَأْذَنَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا عَلَى الْحَالِ الَّتِي كَانَتْ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا،‏‏‏‏ فَأَذِنَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ،‏‏‏‏ وَوَقَعَتْ بِي فَاسْتَطَالَتْ،‏‏‏‏ وَأَنَا أَرْقُبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ وَأَرْقُبُ طَرْفَهُ هَلْ أَذِنَ لِي فِيهَا فَلَمْ تَبْرَحْ زَيْنَبُ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ،‏‏‏‏ فَلَمَّا وَقَعْتُ بِهَا لَمْ أَنْشَبْهَا بِشَيْءٍ حَتَّى أَنْحَيْتُ عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ .

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ   نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے فاطمہ بنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا، انہوں نے آپ سے اجازت طلب کی، آپ میرے ساتھ چادر میں لیٹے ہوئے تھے، آپ نے انہیں اجازت دی، وہ بولیں: اللہ کے رسول! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ ابوقحافہ کی بیٹی ( عائشہ ) کے سلسلے میں آپ سے ۱؎ عدل کا مطالبہ کر رہی ہیں، اور میں خاموش ہوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے میری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کرتیں جس سے مجھے محبت ہے؟ وہ بولیں: کیوں نہیں! آپ نے فرمایا: تو تم بھی ان سے محبت کرو، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ بات سنی تو اٹھیں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس واپس آ کر انہیں وہ ساری بات بتائی جو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہی اور جو آپ نے ان ( فاطمہ ) سے کہی۔ وہ سب بولیں: ہم نہیں سمجھتے کہ تم نے ہمارا کام کر دیا، تم پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ سے کہو: آپ کی بیویاں آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے عدل کی اپیل کرتی ہیں۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں ان کے سلسلے میں آپ سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زینب بنت جحش کو بھیجا اور زینب ہی ایسی تھیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میرے برابر کا درجہ رکھتی تھیں۔ میں نے کبھی بھی دین کے معاملے میں بہتر، اللہ سے ڈرنے والی، سچ بات کہنے والی، صلہ رحمی کرنے والی، بڑے بڑے صدقات کرنے والی، صدقہ و خیرات اور قرب الٰہی کے کاموں میں خود کو سب سے زیادہ کمتر کرنے والی زینب سے بڑھ کر کوئی عورت نہیں دیکھی سوائے اس کے کہ وہ مزاج کی تیز طرار تھیں لیکن ان کا غصہ بہت جلد رفع ہو جاتا تھا۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ چادر میں اسی طرح تھے کہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ کے پاس آئی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، وہ بولیں: اللہ کے رسول! آپ کی بیویوں نے مجھے آپ کے پاس اس لیے بھیجا ہے کہ وہ سب ابوقحافہ کی بیٹی کے تعلق سے آپ سے عدل و انصاف کا مطالبہ کر رہی ہیں اور وہ مجھے برا بھلا کہنے لگیں اور خوب زبان درازی کی، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہی تھی اور آپ کی نگاہ دیکھ رہی تھی کہ آیا آپ مجھے بھی ان کا جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں، زینب رضی اللہ عنہا ابھی وہیں پر تھیں کہ میں نے اندازہ کر لیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا نہیں لگے گا۔ چنانچہ جب میں نے انہیں برا بھلا کہا تو میں نے انہیں ذرا بھی ٹکنے نہیں دیا یہاں تک کہ میں ان سے آگے نکل گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ابوبکر کی بیٹی ہے“۔

Comments on Sunan An Nasai 3396
captcha
SUBMIT