It was narrated that 'Aishah said:
The wife of Rifa'ah Al-Qurazi came to the Prophet when Abu Bakr was with him, and she said: 'O Messenger of Allah! I was married to Rifa'ah Al-Qurazi and he divorced me, and made it irrevocable. Then I married 'Abdur-Rahman bin Az-Zabir, and by Allah, O Messenger of Allah, what he has is like this fringe;' and she held up a fringe of her Jilbab. Khalid bin Sa'eed was at the door and he did not let him in. He said: 'O Abu Bakr? Do you not hear this woman speaking in such an audacious manner in the presence of the Messenger of Allah?' He said: 'Do you want to go back to Rifa'ah? No, not until you taste his sweetness and he tastes your sweetness.'
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ، فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ، فَتَزَوَّجْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبَابِهَا، وَخَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ بِالْبَاب، فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُ، فَقَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَا تَسْمَعُ هَذِهِ تَجْهَرُ بِمَا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لَا، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ .
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، وہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں رفاعہ قرظی کی بیوی تھی اس نے مجھے طلاق بتہ دے دی ہے تو میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، اور اللہ کے رسول! قسم اللہ کی ان کے پاس تو اس جھالر جیسی چیز کے سوا کچھ نہیں ہے ۱؎ انہوں نے اپنی چادر کا پلو پکڑ کر یہ بات کہی۔ اس وقت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ دروازے پر کھڑے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہ دی، انہوں نے ( ابوبکر رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے ) کہا: ابوبکر! آپ سن رہے ہیں نا جو یہ زور زور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہہ رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے اس عورت سے ) کہا: تم رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو، یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ تم اس کے شہد کا مزہ نہ چکھ لو اور وہ تمہارے شہد کا مزہ نہ چکھ لے۔