It was narrated from Ayyub, that Sa'eed bin Jubair said:
I said to Ibn 'Umar: 'A man accused his wife.' He said: 'The Messenger of Allah separated the couple from Banu 'Ajlan and said: Allah knows that one of you is lying, so will either of you repent? He said that to them three times and they did not respond, then he separated them.' (One of the narrators) Ayyub said: Amr bin Dinar said: 'In this Hadith there is something that I think you are not narrating.' He said: 'The man said: My wealth. He said: You are not entitled to any wealth. If you are telling the truth, you have consummated the marriage with her, and if you are lying then you are even less entitled to it.'
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ: اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ؟ قَالَ لَهُمَا ثَلَاثًا: فَأَبَيَا، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ، قَالَ أَيُّوبُ: وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا لَا أَرَاكَ تُحَدِّثُ بِهِ، قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ: مَالِي، قَالَ: لَا مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَهِيَ أَبْعَدُ مِنْكَ .
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کسی نے اپنی بیوی پر بدکاری کا الزام لگایا ( تو کیا کرے ) ؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے ایک مرد اور عورت کے مابین تفریق کر دی تھی۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو بخوبی معلوم ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کا ارادہ رکھتا ہے“، آپ نے یہ بات ان دونوں سے تین بار کہی پھر بھی ان دونوں نے ( توبہ کرنے سے ) انکار کیا تو آپ نے ان دونوں کے مابین جدائی کر دی۔ ( ایوب کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے کہا: اس حدیث میں ایک ایسی بات ہے، میں نہیں سمجھتا کہ تم اسے بیان کرو گے؟ کہتے ہیں: اس شخص نے کہا: میرے مال کا کیا ہو گا ( ملے گا یا نہیں ) ؟ آپ نے فرمایا: ”اگرچہ تو اپنی بات میں سچا ہو پھر بھی تیرا مال تجھے واپس نہیں ملے گا کیونکہ تو اس کے ساتھ دخول کر چکا ہے اور اگر اپنی بات میں تو جھوٹا ہے تو تیری جانب مال کا واپس ہونا بعید ترشئی ہے“ ۱؎۔