Al-Ahnaf said:
I came to Al-Madinah, and I was performing Hajj, and while we were in our camping place unloading our mounts, someone came to us and said: 'The people have gathered in the Masjid.' I looked and found the people gathered, and in the midst of them was a group; there I saw 'Ali bin Abi Talib, Az-Zubair, Talhah and Sa'd bin Abi Waqqas, may Allah have mercy on them. When I got there, it was said that 'Uthman bin 'Affan had come. He came, wearing a yellowish cloak. I said to my companion: Stay where you are until I find out what is happening. 'Uthman said: Is 'Ali here? Is Az-Zubair here? Is Talhah here? Is Sa'd here? They said: Yes. He said: I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of worship, are you aware that the Messenger of Allah said: Whoever buys the Mirbad of Banu so and so, Allah will forgive him, and I bought it, then I came to the Messenger of Allah and told him, and he said: Add it to our Masjid and the reward for it will be yours? They said: Yes. He said: I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of worship, are you aware that the Messenger of Allah said: Whoever buys the well of Rumah, Allah will forgive him, so I came to the Messenger of Allah and said: I have bought the well of Rumah. He said: Give it to provide water for the Muslims, and the reward for it will be yours? They said: Yes. He said: 'I adjure you by Allah, beside Whom there is none worthy of worship, are you aware that the Messenger of Allah said: Whoever equips the army of Al-'Usrah (i.e. Tabuk), Allah will forgive him, so I equipped them until they were not lacking even a rope or a bridle?' They said: Yes. He said: O Allah, bear witness, O Allah, bear witness, O Allah, bear witness.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَذَاكَ أَنِّي قُلْتُ لَهُ: أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ مَا كَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَحْنَفَ، يَقُولُ: وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَى آتٍ، فَقَالَ: قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ، فَاطَّلَعْتُ، فَإِذَا يَعْنِي النَّاسَ مُجْتَمِعُونَ، وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ، فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ: هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ: فَجَاءَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَاءُ، فَقُلْتُ لِصَاحِبِي: كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَنْظُرَ مَا جَاءَ بِهِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: أَهَهُنَا عَلِيٌّ، أَهَهُنَا الزُّبَيْرُ، أَهَهُنَا طَلْحَةُ، أَهَهُنَا سَعْدٌ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ؟ فَابْتَعْتُهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ: فَاجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ؟ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ، قَالَ: فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ؟ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا، وَلَا خِطَامًا، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ .
معتمر بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حصین بن عبدالرحمٰن کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور وہ عمرو بن جاوان سے، جو ایک تمیمی شخص ہیں، روایت کرتے ہیں، اور یہ بات اس طرح ہوئی کہ میں ( حصین بن عبدالرحمٰن ) نے ان سے ( یعنی عمرو بن جاوان سے ) کہا: کیا تم نے احنف بن قیس کا اعتزال دیکھا ہے، کیسے ہوا؟ وہ کہتے ہیں: میں نے احنف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں مدینہ آیا ( اس وقت ) میں حج پر نکلا ہوا تھا، اسی اثناء میں ہم اپنی قیام گاہوں میں اپنے کجاوے اتار اتار کر رکھ رہے تھے کہ اچانک ایک آنے والے شخص نے آ کر بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں۔ میں وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ اکٹھا ہیں اور انہیں کے درمیان کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان میں علی بن ابی طالب، زبیر، طلحہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم موجود ہیں۔ میں وہاں کھڑا ہو گیا، اسی دوران یہ آواز آئی: یہ لو عثمان بن عفان بھی آ گئے، وہ آئے ان کے جسم پر ایک زرد رنگ کی چادر تھی ۱؎، میں نے اپنے پاس والے سے کہا: جیسے تم ہو ویسے رہو مجھے دیکھ لینے دو وہ ( عثمان ) کیا کہتے ہیں، عثمان نے کہا: کیا یہاں علی ہیں، کیا یہاں زبیر ہیں، کیا یہاں طلحہ ہیں، کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ( موجود ہیں ) انہوں نے کہا: میں آپ لوگوں سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تمہیں معلوم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”جو شخص خرید لے گا فلاں کا «مربد» ( کھلیان، کھجور سکھانے کی جگہ ) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا“، تو میں نے اسے خرید لیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر آپ کو بتایا تھا کہ میں نے عقلان کا «مربد» ( کھلیان ) خرید لیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ”اسے ہماری مسجد ( مسجد نبوی ) میں شامل کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا“، لوگوں نے کہا: ہاں، ( ایسا ہی ہوا تھا ) ( پھر ) کہا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”جو شخص رومہ کا کنواں خرید لے گا ( رومہ مدینہ کی ایک جگہ کا نام ہے ) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا“۔ میں ( بئررومہ خرید کر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور ( آپ سے ) کہا: میں نے بئررومہ خرید لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا“، لوگوں نے کہا: ہاں ( ایسا ہی ہوا تھا ) انہوں نے ( پھر ) کہا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تمہیں معلوم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( جنگ تبوک کے موقع پر ) فرمایا تھا: ”جو شخص جیش عسرۃ ( تہی دست لشکر ) کو ( سواریوں اور سامان حرب و ضرب سے ) آراستہ کرے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا“، تو میں نے ان لشکریوں کو ساز و سامان کے ساتھ تیار کر دیا یہاں تک کہ انہیں عقال ( اونٹوں کے پاؤں باندھنے کی رسی ) اور خطام ( مہار بنانے کی رسی ) کی بھی ضرورت باقی نہ رہ گئی۔ لوگوں نے کہا: ہاں ( آپ درست فرماتے ہیں ایسا ہی ہوا تھا ) یہ سن کر انہوں نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ۔