Ubaid bin 'Umair said:
I heard 'Aishah say: The Prophet used to stay with Zainab bint Jahsh and drink honey at her house. Hafsah and I agreed that if the Prophet came to either of us, she would say: 'I detect the smell of Maghafir (a nasty-smelling gum) on you. Have you eaten Maghafir?' He went to one of them and she said that to him. He said: 'No, rather I drank honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I will never do it again.' Then the following was revealed: 'O Prophet! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you' up to: 'If you two turn in repentance to Allah' -'Aishah and Hafsah- 'And (remember) when the Prophet disclosed a matter in confidence to one of his wives.' refers to him saying: 'No, rather I drank honey.'
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: زَعَمَ عَطَاءٌ، أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَمْكُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا، فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْتَقُلْ: إِنِّي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ مَغَافِيرَ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ ؟ فَدَخَلَ عَلَى إِحْدَاهُمَا، فَقَالَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: لَا، بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَلَنْ أَعُودَ لَهُ ، فَنَزَلَتْ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ إِلَى إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللَّهِ سورة التحريم آية 1 - 4 عَائِشَةُ، وَحَفْصَةُ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا سورة التحريم آية 3، لِقَوْلِهِ: بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرتے اور ان کے پاس شہد پیتے تھے، میں نے اور حفصہ نے آپس میں مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئیں تو وہ کہے: مجھے آپ ( کے منہ ) سے مغافیر ۱؎ کی بو محسوس ہو رہی ہے، آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ آپ ان دونوں میں سے ایک کے پاس گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں نے تو زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور آئندہ اسے نہیں پیوں گا ۔ تو آیت کریمہ «يا أيها النبي لم تحرم ما أحل اللہ لك» سے ( آیت کا سیاق یہ ہے کہ ) اے نبی جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں ( التحریم: ۱ ) «إن تتوبا إلى اللہ» ( آیت کا سیاق یہ ہے کہ ) ( اے نبی کی بیویو! ) اگر تم دونوں اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کر لو ( تو بہتر ہے ) ( التحریم: ۴ ) تک نازل ہوئی، اس سے عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما مراد ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: میں نے تو شہد پیا ہے ( مگر اب نہیں پیوں گا ) کی وجہ سے آیت کریمہ «وإذ أسر النبي إلى بعض أزواجه حديثا» جب نبی نے اپنی بعض عورتوں سے چپکے سے ایک بات کہی ( التحریم: ۳ ) نازل ہوئی۔