It was narrated from Usaid bin Zuhair that he went out to his people, Banu Harithah, and said:
O Banu Harithah, a calamity has befallen you. They said: What is it? He said: The Messenger of Allah has forbidden leasing land. We said: O Messenger of Allah, what if we lease it in return for some of the grain? He said, No. He said: We used to lease it in return for straw. He said: No. We used to lease it in return for what is planted on the banks of a stream that is used for irrigation. He said: No. Cultivate it (yourself) or give it to your brother.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا خَالِدٌ هُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْرَافِعِ بْنِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، أَنَّهُ خَرَجَ إِلَى قَوْمِهِ إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، فَقَالَ: يَا بَنِي حَارِثَةَ، لَقَدْ دَخَلَتْ عَلَيْكُمْ مُصِيبَةٌ، قَالُوا: مَا هِيَ ؟ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ . قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا نُكْرِيهَا بِشَيْءٍ مِنَ الْحَبِّ ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِالتِّبْنِ ؟ فَقَالَ: لَا ، قَالَ: وَكُنَّا نُكْرِيهَا بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي، قَالَ: لَا ازْرَعْهَا، أَوِ امْنَحْهَا أَخَاكَ . خَالَفَهُ مُجَاهِدٌ.
اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے قبیلہ یعنی بنی حارثہ کی طرف نکل کر گئے اور کہا: اے بنی حارثہ! تم پر مصیبت آ گئی ہے، لوگوں نے کہا: وہ مصیبت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرما دیا ہے۔ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! تو کیا ہم اسے کچھ اناج ( غلہ ) کے بدلے کرائے پر اٹھائیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں ، وہ کہتے ہیں: حالانکہ ہم اسے گھاس ( چارہ ) کے بدلے دیتے تھے۔ آپ نے فرمایا: نہیں ، پھر کہا: ہم اسے اس پیداوار پر اٹھاتے تھے جو پانی کی کیاریوں کے پاس سے پیدا ہوتی ہے، آپ نے فرمایا: نہیں ، تم اس میں خود کھیتی کرو یا پھر اسے اپنے بھائی کو دے دو۔ مجاہد نے رافع بن اسید کی مخالفت کی ہے ۱؎۔