It was narrated that Abu Ja'far Al-Khatmi - whose name was 'Umair bin Yazid - said:
My paternal uncle sent me with a slave of his, to Sa'eed bin Al-Musayyab to ask him about Al-Muzara'ah. He said: 'Ibn 'Umar did not see anything wrong with it, until he heard the Hadith from Rafi' bin Khadij. Then he met him, and Rafi' said: The Prophet came to Banu Harithah and saw some crops. He said: 'How good are the crops of Zubair.' They said: 'It is not Zubair's.' He said: 'Is the land not Zubair's?' They said: 'No (it is not his), rather he is leasing it.' The Messenger of Allah said: 'Take your crops and give him what he spent.' So we took our crops, and gave him what he had spent.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ وَاسْمُهُ عُمَيْرُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: أَرْسَلَنِي عَمِّي وَغُلَامًا لَهُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمُزَارَعَةِ ؟ فَقَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يَرَى بِهَا بَأْسًا، حَتَّى بَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ فَلَقِيَهُ، فَقَالَ رَافِعٌ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي حَارِثَةَ فَرَأَى زَرْعًا، فَقَالَ: مَا أَحْسَنَ زَرْعَ ظُهَيْرٍ . فَقَالُوا: لَيْسَ لِظُهَيْرٍ. فَقَالَ: أَلَيْسَ أَرْضُ ظُهَيْرٍ ؟ قَالُوا: بَلَى، وَلَكِنَّهُ أَزْرَعَهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُذُوا زَرْعَكُمْ، وَرُدُّوا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ ، قَالَ: فَأَخَذْنَا زَرْعَنَا، وَرَدَدْنَا إِلَيْهِ نَفَقَتَهُ. وَرَوَاهُ طَارِقُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعِيدٍ، وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
ابوجعفر خطمی جن کا نام عمیر بن یزید ہے، کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھے اور اپنے ایک بچے کو سعید بن مسیب کے پاس بٹائی پر زمین دینے کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے کہا: ابن عمر رضی اللہ عنہما اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے یہاں تک کہ انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پہنچی تو وہ ان سے ملے۔ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنی حارثہ کے پاس آئے تو ایک کھیتی کو دیکھ کر فرمایا: ظہیر کی کھیتی کس قدر اچھی ہے! لوگوں نے عرض کیا: یہ ( کھیتی ) ظہیر کی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: کیا یہ ظہیر کی زمین نہیں ہے؟ لوگوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن انہوں نے اسے بٹائی پر اٹھا رکھا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی کھیتی لے لو اور اس پر آنے والی خرچ اسے دے دو ، تو ہم نے اپنی کھیتی لے لی اور ان کا خرچہ انہیں لوٹا دیا۔ اسے طارق بن عبدالرحمٰن نے بھی سعید بن مسیب سے روایت کیا اور اس میں طارق سے روایت کرنے میں اختلاف ہوا ہے۔