It was narrated that Rafi' bin Khadij said:
My paternal uncle told me that they used to lease land at the time of the Messenger of Allah in return for what grew on the banks of the streams, and a share of the crop stipulated by the owner of the land. But the Messenger of Allah forbade us that. I (Hanzalah) said to Rafi': How about leasing it in return for Dinars and Dirhams? Rafi' said: There is nothing wrong with (leasing it) for Dinars and Dirhams.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي: أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْءٍ مِنَ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِي صَاحِبُ الْأَرْضِ، فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ . فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ كِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمِ ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ، وَالدِّرْهَمِ. خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس کے بدلے زمین کو بٹائی پر دیتے تھے جو پانی کی کیاریوں پر پیدا ہوتا تھا اور تھوڑی سی اس پیداوار کے بدلے جو زمین کا مالک مستثنی ( الگ ) کر لیتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا۔ میں نے رافع رضی اللہ عنہ سے کہا: تو دینار اور درہم سے کرائے پر دینا کیسا تھا؟ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: دینار اور درہم کے بدلے دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اوزاعی نے لیث کی مخالفت کی ہے، ( ان کی روایت آگے آ رہی ہے جس میں چچا کا ذکر نہیں ہے ) ۔