Amr bin Shu'aib bin Muhammad bin 'Abdullah bin 'Amr (narrated) that his father and Zaid bin Aslam said:
O Messenger of Allah! (What about) the Fara'? He said: It is a duty, but if you leave it (the animal) until it becomes half-grown and you load upon it (in Jihad) in the cause of Allah or give it to a widow, that is better than if you slaughter it (when it is just born) and its flesh is difficult to separate from its skin, then you turn your vessel upside down (because you will no longer be able to get milk from the mother) and you cause your she-camel to grieve (at the loss of its young). They said: O Messenger of Allah, (what about) the 'Atirah? He said: The 'Atirah is a duty. (Hasan) Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: Abu 'Ali Al-Hanafi (one of the narrators); they are four brothers: One of them is Abu Bakr, and Bishr, and Sharik, and the other.
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِيهِ، وَزَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْفَرَعَ، قَالَ: حَقٌّ، فَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ بَكْرًا فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ فَيَلْصَقَ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ فَتُكْفِئَ إِنَاءَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالْعَتِيرَةُ. قَالَ: الْعَتِيرَةُ حَقٌّ . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَبُو عَلِيٍّ الْحَنَفِيُّ: هُمْ أَرْبَعَةُ إِخْوَةٍ أَحَدُهُمْ أَبُو بَكْرٍ، وَبِشْرٌ، وَشَرِيكٌ، وَآخَرُ.
محمد بن عبداللہ بن عمرو اور زید بن اسلم سے روایت ہے لوگوں ( صحابہ ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فرع کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”حق ہے، البتہ اگر تم اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ جوان ہو جائے اور تم اسے اللہ کی راہ میں دو، یا اسے کسی مسکین، بیوہ کو دے دو تو یہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ( بچہ کی شکل میں ) ذبح کرو اور ( اس کے کاٹے جانے کی وجہ سے ) اس کا گوشت چمڑے سے لگ جائے“۔ ( یعنی دبلی ہو جائے گی ) پھر تم اپنا برتن اوندھا کر کے رکھو گے ( کہ وہ دودھ دینے کے لائق ہی نہ ہو گی ) اور تمہاری اونٹنی تکلیف میں رہے گی“۔ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اور عتیرہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”عتیرہ بھی حق ہے“ ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابوعلی حنفی چار بھائی ہیں: ابوبکر، بشر، شریک اور ایک اور ہیں۔