It was narrated that Sa'eed bin Jabair said:
The people of Al-Kufah differed concerning this verse: 'And whoever kills a believer intentionally. So I went to Ibn 'Abbas and asked him, and he said: 'It was revealed among the last of what was revealed, and nothing of it was abrogated after that.
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93، فَرَحَلْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ، وَمَا نَسَخَهَا شَيْءٌ .
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ اہل کوفہ میں اس آیت: «ومن يقتل مؤمنا متعمدا» کے بارے میں اختلاف ہو گیا، میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ آیت تو آخر میں اتری ہے، اور یہ کسی ( بھی آیت ) سے منسوخ نہیں ہوئی۔