It was narrated that Salim bin ‘Ubaid said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) fainted when he was sick, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ Then he fainted, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ Then he fainted, then he woke up and said: ‘Has the time for prayer come?’ They said: ‘Yes.’ He said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer.’ ‘Aishah said: ‘My father is a tender-hearted man, and if he stands in that place he will weep and will not be able to do it. If you told someone else to do it (that would be better).’ Then he fainted, then woke up and said: ‘Tell Bilal to call the Adhan, and tell Abu Bakr to lead the people in prayer. You are (like) the female companions of Yusuf.’ So Bilal was told to call the Adhan and he did so, and Abu Bakr was told to lead the people in prayer, and he did so. Then the Messenger of Allah (ﷺ) felt a little better, and he said: ‘Find me someone I can lean on.’ Barirah and another man came, and he leaned on them. When Abu Bakr saw him, he started to step back, but (the Prophet (ﷺ)) gestured him to stay where he was. Then the Messenger of Allah (ﷺ) came and sat beside Abu Bakr, until Abu Bakr finished praying. Then the Messenger of Allah (ﷺ) passed away.”
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ مِنْ كِتَابِهِ فِي بَيْتِهِ، قَالَ سَلَمَةُ بْنُ نُبَيْطٍ: أَنْبَأَنَا، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ نُبَيْطِ بْنِ شَرِيطٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: أُغْمِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ أَفَاقَ، فَقَالَ: أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟ ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ: أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟ ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ: أَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ؟ ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبِي رَجُلٌ أَسِيفٌ، فَإِذَا قَامَ ذَلِكَ الْمَقَامَ يَبْكِي لَا يَسْتَطِيعُ، فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَهُ، ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ، فَأَفَاقَ، فَقَالَ: مُرُوا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ، وَمُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ، فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ أَوْ صَوَاحِبَاتُ يُوسُفَ ، قَالَ: فَأُمِرَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ، وَأُمِرَ أَبُو بَكْرٍ فَصَلَّى بِالنَّاسِ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ خِفَّةً، فَقَالَ: انْظُرُوا لِي مَنْ أَتَّكِئُ عَلَيْهِ ، فَجَاءَتْ بَرِيرَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ فَاتَّكَأَ عَلَيْهِمَا، فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَنْكِصَ، فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَنِ اثْبُتْ مَكَانَكَ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قَضَى أَبُو بَكْرٍ صَلَاتَهُ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُبِضَ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَمْ يُحَدِّثْ بِهِ غَيْرُ نَصْرِ بْنِ عَلِيٍّ.
سالم بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مرض الموت میں بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش میں آئے، تو آپ نے پوچھا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ، پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہوئی، پھر ہوش آیا، تو فرمایا: کیا نماز کا وقت ہو گیا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: جی ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان دیں، اور ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے والد نرم دل آدمی ہیں، جب اس جگہ پر کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے، نماز نہ پڑھا سکیں گے، اگر آپ ان کے علاوہ کسی اور کو حکم دیتے ( تو بہتر ہوتا ) ! پھر آپ پر بے ہوشی طاری ہو گئی، پھر ہوش آیا، تو فرمایا: بلال کو حکم دو کہ وہ اذان کہیں، اور ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف ( علیہ السلام ) کے ساتھ والیوں جیسی ہو بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا گیا، تو انہوں نے اذان دی، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا تو انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا تو فرمایا: دیکھو کسی کو لاؤ جس پر میں ٹیک دے کر ( مسجد جا سکوں ) بریرہ رضی اللہ عنہا اور ایک شخص آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں پر ٹیک لگایا، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آمد محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بیٹھ گئے یہاں تک کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی نماز پوری کی، پھر اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہو گیا۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے، نصر بن علی کے علاوہ کسی اور نے اس کو روایت نہیں کیا ہے۔