It was narrated that Ibn ‘Abbas said:
“A Bedouin came to the Prophet (ﷺ) and said: ‘O Messenger of Allah, I have come to you from people who have no place to graze their flocks and even their male camels have become weak. He mounted the pulpit and praised Allah, then he said: ‘O Allah, send upon us all abundant, wholesome rain, productive and plentiful, sooner rather than later.’ Then the rain came down, and no one came to him from any direction but they said: ‘We have been revived.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْقَاسِمِ أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ جِئْتُكَ مِنْ عِنْدِ قَوْمٍ مَا يَتَزَوَّدُ لَهُمْ رَاعٍ، وَلَا يَخْطِرُ لَهُمْ، فَحْلٌ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا طَبَقًا مَرِيعًا غَدَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، ثُمَّ نَزَلَ، فَمَا يَأْتِيهِ أَحَدٌ مِنْ وَجْهٍ مِنَ الْوُجُوهِ إِلَّا قَالُوا قَدْ أُحْيِينَا .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کے پاس ایک ایسی قوم کے پاس سے آیا ہوں جس کے کسی چرواہے کے پاس توشہ ( کھانے پینے کی چیزیں ) نہیں، اور کوئی بھی نر جانور ( کمزوری دور دبلے پن کی وجہ سے ) دم تک نہیں ہلاتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر یوں دعا فرمائی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا طبقا مريعا غدقا عاجلا غير رائث» اے اللہ! ہمیں سیراب کر دینے والا، فائدہ دینے والا، ساری زمین پر برسنے والا، سبزہ اگانے والا، زور کا برسنے والا، جلد برسنے والا اور تھم کر نہ برسنے والا پانی نازل فرما ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر گئے، اس کے بعد جو بھی جس کسی سمت سے آتا وہ یہی کہتا کہ ہمیں زندگی عطا ہو گئی۔