It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“Our Lord, the Blessed and Exalted, descends when one third of the night remains, every night and He says: ‘Who will ask of Me, that I may give him? Who will call upon Me, that I may answer him? Who will ask My forgiveness, that I may forgive him?’ until dawn comes.” Hence they used to prefer voluntary prayers at the end of the night rather than at the beginning.
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ، وَيَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَأَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ كُلَّ لَيْلَةٍ، فَيَقُولُ: مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ ، فَلِذَلِكَ كَانُوا يَسْتَحِبُّونَ صَلَاةَ آخِرِ اللَّيْلِ عَلَى أَوَّلِهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت اخیر کی تہائی رات رہ جاتی ہے تو ہمارا رب جو کہ برکت والا اور بلند ہے، ہر رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور فرماتا ہے: کوئی ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو دوں؟ کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں؟ کوئی ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے اور میں اسے بخش دوں؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے ، اس لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اخیر رات میں عبادت کرنا بہ نسبت اول رات کے پسند کرتے تھے ۱؎۔