Usamah bin Zaid said:
“The son of one of the daughters of the Messenger of Allah (ﷺ) was dying. She sent for him, asking him to come to her, and he sent word to her, saying: ‘To Allah belongs what He has taken and to Him belongs what He has given. Everything has an appointed time with Him, so be patient and seek reward.’ But she sent for him again, adjuring him to come. So the Messenger of Allah (ﷺ) got up, and I got up with him, as did Mu’adh bin Jabal, Ubayy bin Ka’b and ‘Ubadah bin Samit. When we entered they handed the child to the Messenger of Allah (ﷺ), and his soul was rattling in his chest.” I think he was that it was like a water skin. “The Messenger of Allah (ﷺ) wept, and ‘Ubadah bin Samit said to him: ‘What is this, O Messenger of Allah?’ He said: ‘It is compassion which Allah has created in the son of Adam. Allah only shows mercy to those of His slaves who are compassionate.’”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ، وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ، قَالَ: حَسِبْتُهُ، قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، قَالَ: فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ .
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کا ایک لڑکا مرنے کے قریب تھا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب میں کہلا بھیجا: جو لے لیا وہ اللہ ہی کا ہے، اور جو دے دیا وہ بھی اللہ ہی کا ہے، اور اس کے پاس ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے، انہیں چاہیئے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں لڑکی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ بلا بھیجا، اور قسم دلائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، آپ کے ساتھ میں بھی اٹھا، آپ کے ساتھ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی تھے، جب ہم گھر میں داخل ہوئے تو لوگ بچے کو لے آئے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا، بچے کی جان اس کے سینے میں اتھل پتھل ہو رہی تھی، ( راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں یہ بھی کہا: ) گویا وہ پرانی مشک ہے ( اور اس میں پانی ہل رہا ہے ) : یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے رحم دل بندوں ہی پر رحم کرتا ہے ۱؎ ۔