It was narrated that ‘Aishah said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) opened a door that was between him and the people or drew back a curtain and he saw the people praying behind Abu Bakr. He praised Allah for what he saw of their good situation and hoped that Allah succeed him by what he saw in them.* He said: ‘O people, whoever among the people or among the believers is stricken with a calamity, then let him console himself with the loss of me, for no one among my nation will be stricken with any calamity worse than my loss.’”
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السُّكَيْنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَابًا بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ، أَوْ كَشَفَ سِتْرًا، فَإِذَا النَّاسُ يُصَلُّونَ وَرَاءَ أَبِي بَكْرٍ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَى مِنْ حُسْنِ حَالِهِمْ، رَجَاءَ أَنْ يَخْلُفَهُ اللَّهُ فِيهِمْ بِالَّذِي رَآهُمْ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَيُّمَا أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، أَوْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أُصِيبَ بِمُصِيبَةٍ، فَلْيَتَعَزَّ بِمُصِيبَتِهِ بِي عَنِ الْمُصِيبَةِ الَّتِي تُصِيبُهُ بِغَيْرِي، فَإِنَّ أَحَدًا مِنْ أُمَّتِي لَنْ يُصَابَ بِمُصِيبَةٍ بَعْدِي أَشَدَّ عَلَيْهِ مِنْ مُصِيبَتِي .
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( مرض الموت میں ) ایک دروازہ کھولا جو آپ کے اور لوگوں کے درمیان تھا، یا پردہ ہٹایا تو دیکھا کہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اچھی حالت میں دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا، اور امید کی کہ اللہ تعالیٰ اس عمل کو ان کے درمیان آپ کے انتقال کے بعد بھی باقی رکھے گا، اور فرمایا: اے لوگو! لوگوں میں سے یا مومنوں میں سے جو کوئی کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے، تو وہ میری وفات کی مصیبت کو یاد کر کے صبر کرے، اس لیے کہ میری امت میں سے کسی کو میرے بعد ایسی مصیبت نہ ہو گی جو میری وفات کی مصیبت سے اس پر زیادہ سخت ہو ۱؎۔