It was narrated that a man from Banu Suwa'ah said:
'I said to 'Aishah: Tell me about the character of the Messenger of Allah (ﷺ).' She said: 'Have you not read the Qur'an: “And verily, you (O Mohammed {SAW}) are on an exalted (standard of) character?” She said: 'The Messenger of Allah (ﷺ) was with his Companions, and I made some food for him, and Hafsah made some food for him, but Hafash got there before me. So I said to the slave girl: “Overturn her bowl.” She went and caught up with her, and she was about to put (the bowl) in front of the Messenger of Allah (ﷺ). She overturned it and the bowl broke, scattering the food. The Messenger of Allah (ﷺ) gathered the pieces and the food on the leather mat and they ate. Then he sent for my bowl and gave it to Hafsah, and said: “Take this pot in place of your pot, and eat what is in it.” And I did not see any expression of anger on the face of the Messenger of Allah (ﷺ).' ”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوءَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَخْبِرِينِي عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَوَ مَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ سورة القلم آية 4 قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَصْحَابِهِ فَصَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا، قَالَتْ: فَسَبَقَتْنِي حَفْصَةُ، فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: انْطَلِقِي فَأَكْفِئِي قَصْعَتَهَا فَلَحِقَتْهَا وَقَدْ هَمَّتْ أَنْ تَضَعَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكْفَأَتْهَا فَانْكَسَرَتِ الْقَصْعَةُ وَانْتَشَرَ الطَّعَامُ، قَالَتْ: فَجَمَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِيهَا مِنَ الطَّعَامِ عَلَى النِّطَعِ فَأَكَلُوا ثُمَّ بَعَثَ بِقَصْعَتِي فَدَفَعَهَا إِلَى حَفْصَةَ، فَقَالَ: خُذُوا ظَرْفًا مَكَانَ ظَرْفِكُمْ وَكُلُوا مَا فِيهَا ، قَالَتْ: فَمَا رَأَيْتُ ذَلِكَ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قبیلہ بنی سوءۃ کے ایک شخص کا بیان ہے کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئیے، تو وہ بولیں: کیا تم قرآن ( کی آیت ) : «وإنك لعلى خلق عظيم» یقیناً آپ بڑے اخلاق والے ہیں نہیں پڑھتے؟ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، میں نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا، اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کے لیے کھانا تیار کیا، حفصہ رضی اللہ عنہا مجھ سے پہلے کھانا لے آئیں، میں نے اپنی لونڈی سے کہا: جاؤ ان کے کھانے کا پیالہ الٹ دو، وہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، اور جب انہوں نے اپنا پیالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنا چاہا، تو اس نے اسے الٹ دیا جس سے پیالہ ٹوٹ گیا، اور کھانا بکھر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گرے ہوئے کھانے کو اور پیالہ میں جو بچا تھا سب کو دستر خوان پر اکٹھا کیا، اور سب نے اسے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا پیالہ اٹھایا، اور اسے حفصہ کو دے دیا، اور فرمایا: اپنے برتن کے بدلے میں برتن لے لو ، اور جو کھانا اس میں ہے وہ کھا لو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کا کوئی اثر نہیں دیکھا۔