It was narrated from Usaid bin Zuhair, the paternal nephew of Rafi' bin Khdij, that Rafi' bin Khadij said:
“If one of us did not need his land, he would give it (to someone else to cultivate) in return for one third, or one half of the yield , and he would stipulate (that the should receive) the produce grows on the banks of three streams, and the grains that remain in the ear after threshing, and the produce irrigated by a stream. Life at that time was hard, and he would work (the land) with iron and whatever Allah (SWT) willed, and he would benefit from it. Then Rafi bin Khadij came to us and said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ) forbade you to do something that may seem beneficial to you, but obedience to Allah and obedience to His Messenger are more beneficial for you. The Messenger of Allah (ﷺ) forbade Haq for you, and he said: “Whoever has no need of his land, let him give it to his brother (to cultivate) or let him leave it (uncultivated).”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ابْن أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَعْطَاهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ وَاشْتَرَطَ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا يَسْقِي الرَّبِيعُ، وَكَانَ الْعَيْشُ إِذْ ذَاكَ شَدِيدًا، وَكَانَ يَعْمَلُ فِيهَا بِالْحَدِيدِ وَبِمَا شَاءَ اللَّهُ وَيُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ وَيَقُولُ: مَنِ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ أَوْ لِيَدَعْ .
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی کو زمین کی حاجت نہیں ہوتی تھی تو اسے تہائی یا چوتھائی یا آدھے کی بٹائی پردے دیتا، اور تین شرطیں لگاتا کہ نالیوں کے قریب والی زمین کی پیداوار، صفائی کے بعد بالیوں میں بچ جانے والا غلہ اور فصل ربیع کے پانی سے جو پیداوار ہو گی وہ میں لوں گا، اس وقت لوگوں کی گزر بسر مشکل سے ہوتی تھی، وہ ان میں پھاؤڑے سے اور ان طریقوں سے جن سے اللہ چاہتا محنت کرتا اور اس سے فائدہ حاصل کرتا، آخر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک کام سے جو تمہارے لیے مفید تھا منع فرما دیا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لیے زیادہ سود مند ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں زمین کو کرایہ پر دینے سے منع کرتے ہیں، اور فرماتے ہیں: جس کو اپنی زمین کی ضرورت نہ ہو وہ اسے اپنے بھائی کو مفت ( بطور عطیہ ) دیدے، یا اسے خالی پڑی رہنے دے ۔