It was narrated from Safwan bin ‘Abdullah bin Safwan said that he was married to a daughter of Abu Darda’. He came to her and found Umm Darda’ there, but he did not find Abu Darda’. She said to him:
“Do you intend to perform Hajj this year?” He said: “Yes.” She said: “Pray to Allah for us to grant us goodness, for the Prophet (ﷺ) used to say: ‘The supplication of a man for his brother in his absence will be answered. By his head there is an angel who says Amin to his supplication, and every time he prays for his brother, he says: “Amin, and the same for you.’” He said: “Then I went out to the marketplace where I met Abu Darda’, and he told me something similar from the Prophet (ﷺ).”
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْصَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ، قَالَ: وَكَانَتْ تَحْتَهُ ابْنَةُ أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَأَتَاهَا فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ، وَلَمْ يَجِدْ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَقَالَتْ لَهُ: تُرِيدُ الْحَجَّ الْعَامَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ لَنَا بِخَيْرٍ، فَإِنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: دَعْوَةُ الْمَرْءِ مُسْتَجَابَةٌ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكٌ يُؤَمِّنُ عَلَى دُعَائِهِ كُلَّمَا دَعَا لَهُ بِخَيْرٍ، قَالَ: آمِينَ، وَلَكَ بِمِثْلِهِ ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجْتُ إِلَى السُّوقِ، فَلَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَحَدَّثَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذَلِكَ.
صفوان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کی زوجیت میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں، وہ ان کے پاس گئے، وہاں ام الدرداء یعنی ساس کو پایا، ابو الدرداء کو نہیں، ام الدرداء نے ان سے پوچھا: کیا تمہارا امسال حج کا ارادہ ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں، تو انہوں نے کہا: ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعا کرنا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: آدمی کی وہ دعا جو وہ اپنے بھائی کے لیے اس کے غائبانے میں کرتا ہے قبول کی جاتی ہے، اس کے سر کے پاس ایک فرشتہ ہوتا ہے، جو اس کی دعا پر آمین کہتا ہے، جب وہ اس کے لیے خیر کی دعا کرتا ہے تو وہ آمین کہتا ہے، اور کہتا ہے: تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو ۔ صفوان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں بازار کی طرف چلا گیا، تو میری ملاقات ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے بھی مجھ سے اسی کے مثل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔