It was narrated that Anas said:
“We went in the morning on this day with the Messenger of Allah (ﷺ) from Mina to ‘Arafat. Some of us recited the Takbir (Allahu Akbar) and some of us recited the Tahlil (La ilaha illallah), and neither criticized the other.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْأَنَسٍ، قَالَ: غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ، فَمِنَّا مَنْ يُكَبِّرُ، وَمِنَّا مَنْ يُهِلُّ، فَلَمْ يَعِبْ هَذَا عَلَى هَذَا، وَلَا هَذَا عَلَى هَذَا، وَرُبَّمَا قَالَ: هَؤُلَاءِ عَلَى هَؤُلَاءِ، وَلَا هَؤُلَاءِ عَلَى هَؤُلَاءِ .
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کے لیے چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگ اللہ اکبر کہتے تھے اور کچھ لوگ لبیک پکارتے تھے، تو اس نے نہ اس پر عیب لگایا اور نہ اس نے اس پر، اور بسا اوقات انہوں نے یوں کہا: نہ انہوں نے ان لوگوں پر عیب لگایا، اور نہ ان لوگوں نے ان پر