It was narrated that Nu’man bin Bashir said:
“The Prophet (ﷺ) was given a gift of some grapes from Ta’if. He called me and said: ‘Take this bunch of grapes and give it to your mother.’ But I ate it before I gave it to her. A few night later he said to me: ‘What happened to the bunch of grapes? Did you give it to your mother?’ I said: ‘No, So he called me treacherous.’”
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عِرْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنَبٌ مِنْ الطَّائِفِ فَدَعَانِي، فَقَالَ: خُذْ هَذَا الْعُنْقُودَ، فَأَبْلِغْهُ أُمَّكَ ، فَأَكَلْتُهُ قَبْلَ أَنْ أُبْلِغَهُ إِيَّاهَا، فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ لَيَالٍ، قَالَ لِي: مَا فَعَلَ الْعُنْقُودُ؟ هَلْ أَبْلَغْتَهُ أُمَّكَ؟ ، قُلْتُ: لَا، فَسَمَّانِي غُدَرَ.
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس طائف سے انگور ہدیہ میں آئے، آپ نے مجھے بلایا اور فرمایا: یہ خوشہ لو اور اپنی ماں کو پہنچا دو ، میں نے وہ خوشہ ماں تک پہنچانے سے پہلے ہی کھا لیا، جب چند روز ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: خوشے کا کیا ہوا؟ کیا تم نے اسے اپنی ماں کو دیا ؟ میں نے عرض کیا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام ( محبت و مزاح سے ) دغا باز رکھ دیا۔