Ibrahim bin Abu ‘Ablah said:
“I heard Abu Ubayy bin Umm Haram, who had prayed with the Messenger of Allah (ﷺ) facing both the Qiblah, saying: ‘I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: “You should use senna and the Sannut, for in them there is healing for every disease, except the Sam.” It was said: “O Messenger of Allah, what is the Sam?” He said: “Death.” (One of the narrators) ‘Amr said: “Ibn Abu ‘Ablah said: the ‘Sannut is dill.” Others said: “Rather, it is honey that is kept in a skin (i.e., receptacle) used for ghee.”*
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ سَرْحٍ الْفِرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ بَكْرٍ السَّكْسَكِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُبَيِّ بْنَ أُمِّ حَرَامٍ، وَكَانَ قَدْ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَتَيْنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: عَلَيْكُمْ بِالسَّنَى وَالسَّنُّوتِ، فَإِنَّ فِيهِمَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ ، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: وَمَا السَّامُ؟ قَالَ: الْمَوْتُ ، قَالَ عَمْرٌو: قَالَ ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ: السَّنُّوتُ: الشِّبِتُّ، وقَالَ آخَرُونَ: بَلْ هُوَ الْعَسَلُ الَّذِي يَكُونُ فِي زِقَاقِ السَّمْنِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّاعِرِ: هُمُ السَّمْنُ بِالسَّنُّوتِ لَا أَلْسَ فِيهِمْ وَهُمْ يَمْنَعُونَ جَارَهُمْ أَنْ يُقَرَّدَا.
ابو ابی بن ام حرام رضی اللہ عنہا (وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھ چکے ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «تمسنا» اور «سنوت» ۱؎ کا استعمال لازم کر لو، اس لیے کہ «سام» کے سوا ان میں ہر مرض کے لیے شفاء ہے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! «سام» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت ۔ عمرو کہتے ہیں کہ ابن ابی عبلہ نے کہا: «سنوت»: «سویے» کو کہتے ہیں، بعض دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شہد ہے جو گھی کی مشکوں میں ہوتا ہے، شاعر کا یہ شعر اسی معنی میں وارد ہے۔ «هم السمن بالسنوت لا ألس فيهم وهم يمنعون جارهم أن يقردا» وہ لوگ ملے ہوئے گھی اور شہد کی طرح ہیں ان میں خیانت نہیں، اور وہ لوگ تو اپنے پڑوسی کو بھی دھوکا دینے سے منع کرتے ہیں۔