It was narrated that ‘Uthman bin Abul-‘As said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) appointed me as governor of Ta’if, I began to get confused during my prayer, until I no longer knew what I was doing. When I noticed that, I travelled to the Messenger of Allah (ﷺ), and he said: ‘The son of Abul-‘As?’ I said: ‘Yes, O Messenger of Allah.’ He said: ‘What brings you here?’ He said: ‘O Messenger of Allah, I get confused during my prayer, until I do not know what I am doing.’ He said: ‘That is Satan. Come here.’ So I came close to him, and sat upon the front part of my feet then he struck my chest with his hand and put some spittle in my mouth and said: ‘Get out, O enemy of Allah!’ He did that three times, then he said: ‘Get on with your work.’” ‘Uthman said: “Indeed, I never felt confused (during my prayer) after that.”
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي عُيَيْنَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْعُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، قَالَ: لَمَّا اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ، جَعَلَ يَعْرِضُ لِي شَيْءٌ فِي صَلَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ رَحَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ابْنُ أَبِي الْعَاصِ ، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: مَا جَاءَ بِكَ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَرَضَ لِي شَيْءٌ فِي صَلَوَاتِي حَتَّى مَا أَدْرِي مَا أُصَلِّي، قَالَ: ذَاكَ الشَّيْطَانُ ادْنُهْ ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَجَلَسْتُ عَلَى صُدُورِ قَدَمَيَّ، قَالَ: فَضَرَبَ صَدْرِي بِيَدِهِ، وَتَفَلَ فِي فَمِي، وَقَالَ: اخْرُجْ عَدُوَّ اللَّهِ ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ قَالَ: الْحَقْ بِعَمَلِكَ ، قَالَ: فَقَالَ عُثْمَانُ: فَلَعَمْرِي مَا أَحْسِبُهُ خَالَطَنِي بَعْدُ.
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا عامل مقرر کیا، تو مجھے نماز میں کچھ ادھر ادھر کا خیال آنے لگا یہاں تک کہ مجھے یہ یاد نہیں رہتا کہ میں کیا پڑھتا ہوں، جب میں نے یہ حالت دیکھی تو میں سفر کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا، تو آپ نے فرمایا: کیا ابن ابی العاص ہو ؟، میں نے کہا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ نے سوال کیا: تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے نماز میں طرح طرح کے خیالات آتے ہیں یہاں تک کہ مجھے یہ بھی خبر نہیں رہتی کہ میں کیا پڑھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ شیطان ہے، تم میرے قریب آؤ، میں آپ کے قریب ہوا، اور اپنے پاؤں کی انگلیوں پر دو زانو بیٹھ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھ سے میرا سینہ تھپتھپایا اور اپنے منہ کا لعاب میرے منہ میں ڈالا، اور ( شیطان کو مخاطب کر کے ) فرمایا: «اخرج عدو الله» اللہ کے دشمن! نکل جا ؟ یہ عمل آپ نے تین بار کیا، اس کے بعد مجھ سے فرمایا: اپنے کام پر جاؤ عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: قسم سے! مجھے نہیں معلوم کہ پھر کبھی شیطان میرے قریب پھٹکا ہو۔