It was narrated from Sahl bin Sa’d Sa’idi that a woman came to the Messenger of Allah (ﷺ) with a woven sheet – he said:
* “What type of woven sheet?” He said: “A Shamlah.” She said: “O Messenger of Allah, I have woven this with my own hands for you to wear.” The Messenger of Allah (ﷺ) took it, since he needed it. He came out to us wearing it as a lower wrap. So-and-so the son of so-and-so.” – a man whose name he told that day – said: “O Messenger of Allah, how beautiful this sheet is! Let me wear it.” He said: “Yes.” When he went inside he folded it up and sent it to him. The people said to him: “By Allah, you have not done well. The Prophet (ﷺ) wore it because he needed it, then you asked for it, and you knew that he would not refuse anyone who asked him for something.” He said: “By Allah, I did not ask for it so that I could wear it, rather I asked for it so that it could be my shroud.” Sahl said: “And it became his shroud the day he died.”
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ، قَالَ: وَمَا الْبُرْدَةُ؟ قَالَ: الشَّمْلَةُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي لِأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، فَخَرَجَ عَلَيْنَا فِيهَا، وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ فَجَاءَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ رَجُلٌ سَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَحْسَنَ هَذِهِ الْبُرْدَةَ اكْسُنِيهَا، قَالَ: نَعَمْ ، فَلَمَّا دَخَلَ طَوَاهَا وَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَا أَحْسَنْتَ كُسِيَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا، ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا، فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِأَلْبَسَهَا، وَلَكِنْ سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِتَكُونَ كَفَنِي، فَقَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ يَوْمَ مَاتَ
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں «بردہ» ( چادر ) لے کر آئی ( ابوحازم نے پوچھا«بردہ» کیا چیز ہے؟ ان کے شیخ نے کہا: «بردہ» شملہ ہے جسے اوڑھا جاتا ہے ) اور کہا: اللہ کے رسول! اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے تاکہ میں آپ کو پہناؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی، پھر آپ اسے پہن کر کے ہمارے درمیان نکل کر آئے، یہی آپ کا تہبند تھا، پھر فلاں کا بیٹا فلاں آیا ( اس شخص کا نام حدیث بیان کرنے کے دن سہل نے لیا تھا لیکن ابوحازم اسے بھول گئے ) اور عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ چادر کتنی اچھی ہے، یہ آپ مجھے پہنا دیجئیے، فرمایا: ٹھیک ہے ، پھر جب آپ اندر گئے تو اسے ( اتار کر ) تہ کیا، اور اس کے پاس بھجوا دی، لوگوں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم! تم نے اچھا نہیں کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نے اس لیے پہنائی تھی کہ آپ کو اس کی حاجت تھی، پھر بھی تم نے اسے آپ سے مانگ لیا، حالانکہ تمہیں معلوم تھا کہ آپ کسی سائل کو نامراد واپس نہیں کرتے تو اس شخص نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں نے آپ سے اسے پہننے کے لیے نہیں مانگا ہے بلکہ اس لیے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو، سہل کہتے ہیں: جب وہ مرے تو یہی چادر ان کا کفن تھی ۱؎۔