It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said:
On the night on which the Messenger of Allah (ﷺ) was taken on the Night Journey (Isra'), he met Ibrahim, Musa and 'Eisa, and they discussed the Hour. They started with Ibrahim, and asked him about it, but he did not have any knowledge of it. Then they asked Musa, and he did not have any knowledge of it. Then they asked 'Eisa bin Maryam, and he said: 'I have been assigned to some tasks before it happens.' As for as when it will take place, no one knows that except Allah. Then he mentioned Dajjal and said: 'I will descend and kill him, then the people will return to their own lands and will be confronted with Gog and Magog people, who will: swoop down from every mound. [21:96] They will not pass by any water but they will drink it, (and they will not pass) by anything but they will spoil it. They (the people) will beseech Allah, and I will pray to Allah to kill them. The earth will be filled with their stench and (the people) will beseech Allah and I will pray to Allah, then the sky will send down rain that will carry them and throw them in the sea. Then the mountains will turn to dust and the earth will be stretched out like a hide. I have been promised that when that happens, the Hour will come upon the people, like a pregnant woman whose family does not know when she will suddenly give birth.' (One of the narrators) 'Awwam said: Confirmation of that is found in the Book of Allah, where Allah says: Until, when Gog and Magog people are let loose (from their barrier), and they swoop down from every mound (21:96).
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ بْنُ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنِي جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، عَنْ مُؤْثِرِ بْنِ عَفَازَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَقِيَ إِبْرَاهِيمَ، وَمُوسَى، وَعِيسَى فَتَذَاكَرُوا السَّاعَةَ، فَبَدَءُوا بِإِبْرَاهِيمَ فَسَأَلُوهُ عَنْهَا، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ، ثُمَّ سَأَلُوا مُوسَى، فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ مِنْهَا عِلْمٌ، فَرُدَّ الْحَدِيثُ إِلَى عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَقَالَ: قَدْ عُهِدَ إِلَيَّ فِيمَا دُونَ وَجْبَتِهَا، فَأَمَّا وَجْبَتُهَا فَلَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ، فَذَكَرَ خُرُوجَ الدَّجَّالِ، قَالَ: فَأَنْزِلُ فَأَقْتُلُهُ، فَيَرْجِعُ النَّاسُ إِلَى بِلَادِهِمْ فَيَسْتَقْبِلُهُمْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَلَا يَمُرُّونَ بِمَاءٍ إِلَّا شَرِبُوهُ، وَلَا بِشَيْءٍ إِلَّا أَفْسَدُوهُ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُمِيتَهُمْ فَتَنْتُنُ الْأَرْضُ مِنْ رِيحِهِمْ، فَيَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، فَأَدْعُو اللَّهَ، فَيُرْسِلُ السَّمَاءَ بِالْمَاءِ فَيَحْمِلُهُمْ فَيُلْقِيهِمْ فِي الْبَحْرِ، ثُمَّ تُنْسَفُ الْجِبَالُ، وَتُمَدُّ الْأَرْضُ مَدَّ الْأَدِيمِ، فَعُهِدَ إِلَيَّ مَتَى كَانَ ذَلِكَ كَانَتِ السَّاعَةُ مِنَ النَّاسِ، كَالْحَامِلِ الَّتِي لَا يَدْرِي أَهْلُهَا مَتَى تَفْجَؤُهُمْ بِوِلَادَتِهَا ، قَالَ الْعَوَّامُ: وَوُجِدَ تَصْدِيقُ ذَلِكَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ سورة الأنبياء آية 96، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اسراء ( معراج ) کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی، تو سب نے آپس میں قیامت کا ذکر کیا، پھر سب نے پہلے ابراہیم علیہ السلام سے قیامت کے متعلق پوچھا، لیکن انہیں قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے موسیٰ علیہ السلام سے پوچھا، تو انہیں بھی قیامت کے متعلق کچھ علم نہ تھا، پھر سب نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: قیامت کے آ دھمکنے سے کچھ پہلے ( دنیا میں جانے کا ) مجھ سے وعدہ لیا گیا ہے، لیکن قیامت کے آنے کا صحیح علم صرف اللہ ہی کو ہے ( کہ وہ کب قائم ہو گی ) ، پھر عیسیٰ علیہ السلام نے دجال کے ظہور کا تذکرہ کیا، اور فرمایا: میں ( زمین پر ) اتر کر اسے قتل کروں گا، پھر لوگ اپنے اپنے شہروں ( ملکوں ) کو لوٹ جائیں گے، اتنے میں یاجوج و ماجوج ان کے سامنے آئیں گے، اور ہر بلندی سے وہ چڑھ دوڑیں گے، وہ جس پانی سے گزریں گے اسے پی جائیں گے، اور جس چیز کے پاس سے گزریں گے، اسے تباہ و برباد کر دیں گے، پھر لوگ اللہ سے دعا کرنے کی درخواست کریں گے، میں اللہ سے دعا کروں گا کہ انہیں مار ڈالے ( چنانچہ وہ سب مر جائیں گے ) ان کی لاشوں کی بو سے تمام زمین بدبودار ہو جائے گی، لوگ پھر مجھ سے دعا کے لیے کہیں گے تو میں پھر اللہ سے دعا کروں گا، تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش نازل فرمائے گا جو ان کی لاشیں اٹھا کر سمندر میں بہا لے جائے گی، اس کے بعد پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے، اور زمین چمڑے کی طرح کھینچ کر دراز کر دی جائے گی، پھر مجھے بتایا گیا ہے کہ جب یہ باتیں ظاہر ہوں تو قیامت لوگوں سے ایسی قریب ہو گی جس طرح حاملہ عورت کے حمل کا زمانہ پورا ہو گیا ہو، اور وہ اس انتظار میں ہو کہ کب ولادت کا وقت آئے گا، اور اس کا صحیح وقت کسی کو معلوم نہ ہو۔ عوام ( عوام بن حوشب ) کہتے ہیں کہ اس واقعہ کی تصدیق اللہ کی کتاب میں موجود ہے: «حتى إذا فتحت يأجوج ومأجوج وهم من كل حدب ينسلون» یہاں تک کہ جب یاجوج و ماجوج کھول دئیے جائیں گے، تو پھر وہ ہر ایک ٹیلے پر سے چڑھ دوڑیں گے ( سورة الأنبياء: 96 ) ۔