It was narrated from Ibn Mas’ud that a man came to the Prophet (ﷺ) and said that he had kissed a woman, and he started to ask about expiation, but he (the Prophet (ﷺ)) did not say anything to him. Then Allah revealed the Verse:
“And perform prayers at the two ends of the day and in some hours of the night. Verily, the good deeds remove the evil deeds. That is a reminder for the mindful.” [11:114] The man said: “O Messenger of Allah, is this (the Verse) just for me?” He said: “It is for whoever acts upon it among my nation.”
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَنَّهُ أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةً، فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ كَفَّارَتِهَا، فَلَمْ يَقُلْ لَهُ شَيْئًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ سورة هود آية 114، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلِي هَذِهِ، فَقَالَ: هِيَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بتایا کہ اس نے ایک عورت کا بوسہ لیا ہے، وہ اس کا کفارہ پوچھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ نہیں کہا تو اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی: «وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات ذلك ذكرى للذاكرين» نماز قائم کرو دن کے دونوں حصوں ( صبح و شام ) میں اور رات کے ایک حصے میں، بیشک نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں، یہ ذکر کرنے والوں کے لیے ایک نصیحت ہے ( سورۃ ہود: ۱۱۴ ) ، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ ( خاص ) میرے لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میری امت میں سے ہر اس شخص کے لیے ہے جو اس پر عمل کرے ۔