ہونٹ کے اوپر اور ناک کے نیچے یہ لکیریں کیوں ہوتی ہیں؟ وجہ آپ کو بھی معلوم نہ ہوگی۔۔۔۔!
انسان کے جسم کی بناوٹ خدا کی سب سے زیادہ بہترین تخلیق ہے ہر چیز کو کسی نہ کسی خاص مقصد کے لیئے بنایا گیا ہے۔ آنکھوں کو دیکھنے، کانوں کو سننے، زبان کو چکھنے، منہ کو بولنے یہاں تک کہ ہر اعضاء کا الگ فعل ہے۔
مگر اوپر اور ناک کے نیچے یہ لکیریں کیوں اور کس وجہ سے ہیں اس کے متعلق کم ہو لوگ جانتے ہیں کیونکہ ہمیں لگتا ہے بظاہر یہ کسی کام کی نہیں ہیں۔ تو اگر یہ کسی کام کی نہیں ہیں تو پھر سوال اٹھتا ہے کہ یہ بنی کیسے۔۔۔؟
انھیں میڈیکل سائنس میں Philtrum کہا جاتا ہے۔ یہ چہرے پر اس وجہ سے نمودار ہوتی ہیں کیونکہ بچے کی پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ سے غذا کی منتقلی کی وجہ سے ایک لکیر سی بننے لگتی ہے جو کچھ وقت بعد ناک، ہونٹ اور منہ کے بننے کی وجہ بنتی ہے۔ دراصل یہ لکیر ہی ہونٹ اور ناک کے درمیان فرق کرتی ہے۔
ابتدائی ماہ میں بچوں کے چہرے کی تخلیق نہیں ہوتی مگر بعدازاں جسمانی اعضاء بنتے ہیں دو سے تین ماہ بعد تبدیلیاں آنے لگتی ہیں سب سے پہلے نتھنے، پھر منہ اور چہرہ بھی بن جاتا ہے۔
سب سے پہلے نتھنے اور پھر منہ تشکیل پاتا ہے اور تمام اعضاء ایک کے بعد ایک اپنی مستقل جگہ پر آجاتے ہیں۔
پہلے یہ لکیریں کسی کو نظر نہیں آتی کیونکہ یہ ماں کے پیٹ سے بچے کے اندر منتقلی کا کام بھی کرتی ہے اور بعد میں جب بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے تو یہ بظاہربچوں کے چہروں پر پیدائش سے جوانی تک اور عمر کے ہر حصے میں واضح نظر آنے لگتی ہے۔