کیا بیٹی اللہ کی رحمت نہیں ۔۔۔۔جب میری بیٹی ہوئی تو لوگوں نے طعنے دئیے کہ بیٹا کیوں نہیں ہوا؟ ایک ایسی عورت کی کہانی جس نے بیٹی کی پیدائش پر معاشرے میں لوگوں کے طعنے سنے لیکن پھر بھی بیٹیوں کو رحمت سمجھا ۔۔۔۔۔

image
ماضی سے لے کر آج تک یہ کہا جاتا ہے کہ معاشرہ ہمیشہ بیٹوں سے چلتا ہے اور بیٹیاں محض صرف تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر داری سنبھالتی ہیں۔
بلاشبہ بیٹیاں خُدا کی طرف سے والدین کے لئے باعث رحمت پیدا ہوئی ہیں اور اُن کے حقوق بھی اتنے ہی ہیں جتنے بیٹوں کے لئے مختص ہیں۔
آج بھی کئی خاندان ایسے ہیں جو بیٹیوں کی نسبتاً بیٹوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، ان کی تعلیم و تربیت پر بے جا خرچ کرتے ہیں اور خصوصی توجہ دیتے ہیں۔ لیکن بیٹیوں کے اکثر معاملات میں گھر والے اعتراض ظاہر کرتے ہیں۔ اور سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ آج بھی کئی گھرانوں میں بیٹیوں کی پیدائش پر ماؤں کو طعنے دئے جاتے ہیں۔
چند دنوں سے سوشل میڈیا پر ایک ایسی ماں کی کہانی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جن کی 2 بیٹیوں کی پیدائش ہوئی اور بیٹا نہ ہونے پر طعنوں کی برسات کا سامنا کرنا پڑا اور پڑھنے والوں کو انتہائی افسوس ہوا۔
خاتون اپنی کہانی کا احوال سناتی ہیں کہ ان کے گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی جس کا نام سوزان ہے اور وہ بہت خوش تھیں, لیکن خاندان کی دیگر عورتیں خوش نہ ہوئیں بجائے مبارکباد دینے کے انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ بیٹے کے لئے دوبارہ کوشش کروں۔
آگے وہ کہتی ہیں کہ دوسری بار بھی اللہ کے فضل سے بیٹی کی پیدائش ہوئی جس کا نام تجہان رکھا، اور تب بھی میرے لئے وہ ایک خاص موقع تھا لیکن کنجے کی دیگر خواتینوں کو دوبارہ ایسا ہونا گوارہ نہ گزرا اور مجھے مزید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
بیٹیوں کی والدہ کا کہنا تھا کہ کسی نے مجھے کہا کہ فیملی کو آگے لے جانے کے لئے بیٹوں کا ہونا ضروری ہے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں مزید بیٹیوں کی خواہش رکھتی ہوں یہ سنتے ہی گھر کی خواتینوں کو جھٹکا لگا اور تنبیہ کیا کہ آئندہ ایسی خواہش کا اقرار نہ کروں۔
آخر میں خاتون نے بتایا کہ بیٹے کے بغیر ہی آج اُن کا گھر مکمل ہوگیا ہے اور وہ کافی مطمئن بھی ہیں۔ مزید سوزان اور تجہان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میری دونوں بیٹیاں میرا مان اور خوشی کا سبب ہیں اور میں نے چند سیکنڈز کے لئے بھی بیٹوں کی خواہش نہیں کی۔
بے شک بیٹیاں دنیا میں اپنے والدین کی خدمت بیٹوں سے زیادہ کرتی ہیں اور آخرت میں بھی بخشش کا باعث بنتی ہیں۔

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US