کہیں آپ کا ذہین بچہ بھی احساس کمتری کا شکار تو نہیں ہے؟ پتہ لگانے کے چند طریقے جانیں تاکہ آپ کے بچے کا مستقبل سنور سکے ۔۔۔

image

ہم اپنے بچوں کو ہر طرح سے قابل و لائق بنانے کے لیئے کام کرتے رہتے ہیں اور انھیں بچپن سے یہی سکھاتے رہتے ہیں کہ بیٹا آپ نے پڑھنا ہے اول پوزیشن لینی ہے، ہر چیز میں آگے رہنا ہے کبھی فیل نہیں ہونا اور مستقبل میں ڈاکٹر، انجینئر بننا ہے۔ اور بعض اوقات ہم آگے بڑھوانے کے چکر میں بچے کو یا تو ذہنی ڈپریشن میں مبتلا کردیتے ہیں یا پھر ان سے دوستانہ ایک تعلق قائم کرنا بھول جاتے ہیں۔
والدین سمجھتے ہیں کہ بچے کو سکول اور ٹیوشن بھیج دیا ہے یہی کافی ہے اب سارا کام ٹیچرز کا ہے وہ جس طرح چاہیں پڑھائیں اب ہم بس رزلٹس اچھے چاہتے ہیں۔
بچہ اٹھ کر سکول گیا، دوپہر میں آکے ٹیوشن و مدرسہ، شام میں باہرکھیلا کودا رات میں موبائل فون گیم ،،،، بس کہانی ختم۔۔۔۔۔ روزانہ کی یہی روٹین ایسے میں والدین بچے سے اس کی نہ تو نفسیات جاننے کی کوشش کرتے اور نہ ہی بچوں کے بنتے بگڑتے ذہن و جذبات۔ تحقیق کے مطابق: ''' وہ والدین جو بچوں سے دوستی قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو پاتے ان کے بچے یا تو کسی ذہنی ڈپریشن میں مبتلا رہتے ہیں یا پھر والدین کے ڈر سے لائق فائق تو بن جاتے ہیں مگر ان میں احساسِ کمتری کی بڑی فضاء بلند ہونے لگتی ہے، جسمانی خوف و فکر اور ڈر کے باعث اپنا اعتماد کھو بیٹھتے ہیں۔''
بچوں میں خود اعتمادی اور احساس کمتری کو ختم کرنے کے لیئے چند عام مشورے آپ کو بھی بتا رہے ہیں ہوسکتا ہے کہ اس سے آپ کے بچے بھی دنیا کو رنگی سمجھ کر جینے کی کوشش کریں اور اپنے ڈر پر قابو پا لیں:
• آپ اپنے بچوں کے اساتذہ سے ملتے رہیں بچوں کی پرفارمنس جانیں ان کا جماعت میں رویہ، بچوں کے ساتھ کھیلنا کودنا، اٹھنا بیٹھنا ، غیر تعلیمی سرگرمیوں میں توجہ لینا یا نہیں ان تمام سے متعلق ماہانہ وار جائزہ لیں تاکہ اگر کسی بھی بچے یا استاد کے رویے سے ، ان کی باتوں سے آپ کے بچے کو ٹھیس پہنچتاتی ہے، اس کو نقصان پہنچاتی ہے تو آپ کو بروقت معلوم ہونے لگے گا۔
• بچے کو ہر بات بتائیں، سکھائیں، اور یہ دیکھیں کہ کسی بھی موضوع سے متعلق آپ کا بچہ کیا جانتا ہے کیا چاہتا ہے تاکہ بچے کی پراعتمادی کی فضاء بلند ہونے لگے۔
• بچہ کسی چیز کی خواہش کرے تو اس کو رد نہ کریں بلکہ اگر منع بھی کرنا ہے تو اس انداز سے کریں کہ بچے کو احساس ہو کہ اس کو اس سے بہتر کچھ مانگنا چاہیئے تاکہ وہ اپنے دوستوں کو دیکھ کر کمتری میں مبتلا نہ ہو۔
• شام کے وقت بچہ اگر باہر جاتا ہے تو بھی اس پر نظر رکھیں کہ وہ کس قسم کے بچوں میں اٹھ بیٹھ رہا ہے، کہیں ایسی کوئی غیراخلاقی بات تو نہی کی جارہی جو بچے کے دماغ کو گناہ کی جانب اکسائے۔
• اور اگر بچہ ایک یا دو دن کے بعد بھی نہیں جارہا ہے تو اس کو بھی غور کرنے کی کوشش کریں کہ ایسا کیو ں ہورہا ہے۔
• بچہ پڑھ لیتا ہے، صرف یہی بہت نہیں ہے وہ دیگر کاموں میں خود کوشامل رکھنے کی کوشش نہیں کر رہا تو بھی یہ ایک احساس ِ کمتری ہے کہ بچے کو لگتا ہے وہ یہ سب کر ہی نہیں سکتا۔
• بچوں میں منفی جذبات کو نہ ابھاریں، اگر بچے غلط کریں تو مناسب طریقے سے سمجھایا جائے سیدھا یہ نہ کہا جائے کہ تم سے کچھ نہیں ہوسکتا تم رہنے دو۔
• ناکامی بھی ہوجائے تو بچوں کو دوسرے بچوں سے موازنہ ہر گز نہ کریں چونکہ یہ عمل بچے کے دماغ اور اس کی سوچ کو کمتری کی جانب دھکیلتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US