سیہون شریف اتنا مشہور کیوں ہے؟ جانیں اس سے متعلق چند ایسی باتیں جو بہت کم لوگ جانتے ہیں ۔۔۔۔
حیدرآباد سے قریب نوابشاہ کی حدود سے باہر ایک چھوٹا سا قلعہ نما شہر جو صدیوں سے سندھ دھرتی اور سندھی ثقافت کی پہچان بنا ہوا ہے آپ نے بھی اس کے بارے میں سنا تو ہوگا اور چند ایک نے دیکھا بھی ہوگا۔ہم بات کر رہے ہیں سندھ کے قدیم قلعے سیہون شریف کی جو اپنی تاریخ کے اعتبار سے انتہائی قدیم اور بادشاہی حیثیت کا حامل ہے چونکہ یہاں قبلِ مسیح سے لے کر مغل دور تک کسی نہ کسی طرح بادشاہ حکمران رہے اور اپنی تہذیب کے حساب سے اس کو بہترین طرزِ رہائش کا اہم مرکز بنائے رکھا۔
آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ وہ سیہون وہ شہر جہاں آپ سمجھتے ہیں کہ صرف ایک لال شہباز قلندر ہی کی وجہ سے مشہور ہے تو آپ تاریخ سے بلکل واقف نہیں ۔۔۔۔ اس لئے کیونکہ۔۔۔۔۔۔
سکندرِ اعظم، افریقی سیاہ ابنِ بطوطہ، ہندومت کے دیوتا شیوو مندر سے لے کر نورالدین زنگی اور نورجہاں کے خاندان جیسے نامور لوگ اس دھرتی پر قیام کرکے جاچکے ہیں۔
ماضی میں اس کا نام کافرستان، سِوستان، سَجستان، سَدُوسان، سَندیمانا، سَیہوَن، ’شِیو واہن‘ الٹی بستی وغیرہ تھا۔ مگروقت گزرنے کے ساتھ مسلم درویش اور اولیاء کی آمد اور پھر لال شہباز قلندر جیسے عظیم لوگوں کی وجہ سے اس کا موجودہ نام سیہون وجود میں آیا۔
سیہون کے آس پاس میں کچھ قدیمی مقامات بھی واقع ہیں جن میں الٹہ قلعہ، لال باغ، لکی شاہ صدر کے قدرتی چشمے اور علیؑ مولا کے کچروی کے مقام زائرین اور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔
ہر سال ۱۴ صفر کو یہاں زائرن بڑی تعداد میں ہوتے ہیں اور ہر طرف لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے کہیں تبرکات کی دیگیں تو کہیں بھرے بازاوں میں خواتین، بچوں، بڑوں کا رش۔
یہاں کسی کو کوئی منع کرنے والا نہیں ہے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں یہی وجہ ہے کہ سال میں آپ کبھی بھی یہاں آئیں آپ کو لنگر روزانہ ملے گا۔ یہاں ایک قریبی چشمے کو لوگ شفاء کا چشمہ بھی کہتے ہیں۔