اکثر لوگ سمندر میں مذہبی اوراق کو بہا دیتے ہیں ۔۔۔ کیا آپ کو معلوم ہے اُن کو بہانا کیسا ہے اور یہ بہہ کر کہاں جاتے ہیں؟

image

قرآنی نسخے، کسی کاغذ میں لکھی ہوئی آیات ہمارے گھروں میں جمع ہوجاتی ہیں جس کے بعد لوگ ان مقدس اوراق کو سمندر کے پانی میں بہا دینا بہتر سمجھتے ہیں۔ لیکن کیا آپ اس چیز سے باخبر ہیں کہ وہ اوراق بہہ کر آخر جاتے کہاں ہیں؟

کراچی کے تاریخی پُل نیٹی جیٹی سے مقدس اوراق سمندر میں ڈالنے پر پابندی کے باجود لوگ کُھلے عام مقدس اوراق سمندر میں بہانا ثواب کا کام سمجھتے ہیں۔ لیکن در حقیقت صورتحال اس کے بالکل برعکس ہے۔

مشہور زمانہ نیٹی جیٹی پُل کے نیچے سمندر میں مختلف نالے جاکر ملتے ہیں جس میں شہر بھر کے گٹروں کا پانی بہتا ہوا آتا ہے۔ یہاں سمندر کا پانی انتہائی گندا اور بدبودار ہونے کے باعث قریب بھٹکنا بھی مشکل ہے۔ ایسی صورتحال میں یہاں مقدس اوراق بہانا نیکی نہیں بلکہ بے حرمتی ہے۔

اس حوالے سے خاص طور پر لوگوں کو آگاہی کی ضرورت ہے کی مقدس اوراق کھلے عام سمندر میں نہ بہائے جائیں کیونکہ یہ بہہ کر ندی نالوں کے پاس چلے جاتے ہیں۔

اگر ہم اِس صُورتحال کا تجزیہ کریں، تو ہمارے سامنے دو بنیادی باتیں آئیں گی۔ پہلی تو یہ کہ مقدّس اوراق گھروں، بازاروں، دفاتر یا دیگر مقامات سے کس طرح اکٹھے کئے جاتے ہیں یا کئے جا سکتے ہیں؟ اور دوسری بات یہ کہ اُنہیں محفوظ کرنے کے لئے کون کون سے طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں؟ اور یہ طریقے کس حد تک کارآمد ثابت ہو رہے ہیں؟

اس کا حل یہ ہوسکتا ہے کہ کسی شخص کی راستے میں چہل قدمی کرتے ہوئے کسی ایسے کاغذ پر نظر پڑ جائے، جس پر کوئی مقدّس نام یا تحریر ہو، تو اُسے اُٹھا کر کسی دیوار کی دراڑ کے بیچ ٹھونس دیں یا پھر کسی اونچی جگہ پر رکھ دیں۔ اس کے علاوہ کھمبوں پر لٹکے ڈبّوں میں ڈال دیں۔

لوگ یہ بھی کرنا درست سمجھتے ہیں کہ جب قرآنی نسخے یا مذہبی کُتب بوسیدہ ہوجائیں تو عموماً اُنھیں کسی مسجد کی الماری میں جاکر رکھ آتے ہیں یا قبرستان جاکر چھوٹا سا گڑھا کھود کر دفن کردیتے ہیں، جبکہ بعض افراد ان نسخوں کو قبرستان کے کسی کونے کھدرے میں رکھ آتے ہیں۔ بہت سے افراد ان مقدّس اوراق اور قرآنِ پاک کے نسخوں کو بہتے پانی کے سپرد کرتے ہیں، جو اُن کے خیال میں ایک بہتر طریقہ ہے۔

تاہم ایسے معاملات میں بہت سے افراد اور تنظیمیں ایسی بھی ہیں جو ان مقدّس اوراق کو جمع اور محفوظ کرنے کے لئے بہترین فرائض سر انجام دے رہی ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US