ماں باپ کا خیال رکھنے والے لوگوں کو تو خدا بھی پسند کرتا ہے ۔۔۔ اپنے بوڑھے والدین کا ساتھ دیں جیسا انہوں نے آپ کا دیا
والدین سے زیادہ مخص کوئی دوست نہیں ہوتا ہزار لوگ آپ کے دوست بن جائیں مگر والدین کی طرح آپ کی مدد، آپ کی حفاظت کوئی نہیں کرسکتا۔ بچپن میں جب ہمیں ہر لمحے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ ہمیں ہمارے والدین ہی دیتے ہیں لیکن جب ہم بڑے ہوجاتے ہیں تو اکثر اولادیں والدین کے درد، غم بھول جاتی ہیں ان کی قربانیوں کو بھلا دیتے ہیں۔
ہمارے یہاں اولاد بہت جلدی غصے میں آجاتی ہے اور والدین کے سوالات، ان کی باتوں، ان کے کم سننے یا بھولنے کی عادات سے پریشان ہوجاتی ہے۔۔۔لیکن بہت ضروری ہے کہ آپ اپنے والدین کا اس وقت ساتھ دیں اور ان کو اپنے ساتھ لے کر چلیں جیسا کہ وہ آپ کو لے کر چلے تھے۔۔۔
والدین کو وقت دیں
دنیا کا کوئی کام نہیں رکے گا لیکن اگر آپ نا چاہیں تو۔۔۔اس لئے یہ سوچنا کہ والدین کو وقت نا دینے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا سراسر غلط سوچ ہے۔۔۔وہ دن کے چوبیس گھنٹے نہیں مانگتے بلکہ صرف چند لمحے ان کیساتھ گزار لینے سے ہی انہیں طاقت مل جاتی ہے۔۔۔بعض گھروں میں ماں باپ آوازیں دیتے رہتے ہیں لیکن انہیں جواب ہی نہیں ملتا۔۔۔بوڑھے ماں باپ تنہائی کو اپنی زندگی کا دوست بنا لیتے ہیں اور یوں وہ اپنے وقت سے پہلے ہی بوڑھے ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔۔ہر کام سے اہم والدین کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔۔۔
پیار اور توجہ سے ان کی بات کو سنیں
ہم اپنی پریشانیوں میں یہ بات بھول جاتے ہیں کہ اگر ہمارے ساتھ والدین کی دعائیں نہیں ہوں گی تو ہم ان سے کبھی بھی نہیں نکل پائیں گے۔۔۔والدین کے سوالات کو اہمیت دیں ۔۔۔اگر وہ ایک بات بار بار بھی پوچھیں تو پیار اور سکون سے ان کو ہر بار جواب دیں۔۔۔اونچا سننے کی صورت میں بھی ان پر جھنجھلائیں نہیں اور نا ہی ان کو یہ احساس دلائیں کہ ان کی وجہ سے آپ کا کوئی ضروری کام رک گیا ہے۔۔۔یہی توجہ اور پیار والدین کی زندگی کو بڑھا دیتی ہے ۔۔۔
ان کو اپنے ساتھ لے کر چلیں
اکثر گھروں میں بچے والدین کا اس بات پر مذاق بناتے ہیں کہ انہیں نا تو نئی ٹیکنالوجی کا علم ہے اور نا ہی وہ اس کا استعمال جانتے ہیں۔۔۔لیکن اگر آپ چاہیں تو وہ معلومات کے اس سمندر میں آپ کے ساتھ تیر سکتے ہیں۔۔۔کسی بھی نئی ٹیکنالوجی سے انہیں آگاہ کریں۔۔۔موبائل کا استعمال نا صرف انہیں سکھائیں بلکہ انہیں سوشل میڈیا پر کام کرنا بھی سکھائیں۔۔۔باہر کی دنیا گھمائیں اور انہیں گھر کا قیدی نا بننے دیں۔۔۔
یاد رکھئے والدین ہی اولاد کی کامیابی کی پہلی سیڑھی ہیں۔۔۔اگر آپ نے پہلی سیڑھی چھوڑ دی تو منزل تک پہنچنا ناممکن ہوجائے گا-