ایک دن شوہر نے پُر سکون ماحول میں اپنی بیوی سے کہا کہ بیگم بہت دن گزر گئے ہیں میں نے گھر والوں بہن بھائیوں اور ان کے بچوں سے ملاقات نہیں کی ہے۔ میں ان سب کو گھر پر اکھٹا ہونے کی دعوت دے رہا ہوں اس لئے برائے مہربانی تم کل دُوپہر کے کھانے کا اچھا سا اِنتظام کرلینا۔
یہ سُن کر بیوی نے غیر سنجیدہ انداز سے کہا کہ اِن شاء اللہ خیر کا معاملہ ہوگا۔ شوہر بولا تو پھر میں اپنے گھر والوں کو دعوت دے دوں گا۔ شوہر اگلی صبح اپنے کام پر چلا گیا اور دوپہر میں گهر واپس آیا۔
میاں نے بیوی سے پوچھا کیا تم نے کھانا تیار کر لیا ؟ میرے گھر والے ایک گھنٹے میں آںے والے ہونگے! بیوی نے کہا کہ میں نے ابھی نہیں پکایا کیوںکہ تمہارے گھر والے کوئی انجان لوگ تو ہیں نہیں لہٰذا جو بھی گھر میں موجود ہے وہی کھا لیں گے۔
شوہر نے یہ سُنتے ہی بولا، اللہ تم کو ہدایت دے … تم نے مجھے کل ہی کیوں نہیں بتایا کہ دعوت کا کھانا نہیں پکاؤ گی، وہ لوگ ایک گھنٹے بعد گھر پہنچ جائیں گے پھر میں کیا کروں گا۔ بیوی نے کہا اُن کو فون کر کے معذرت کر لو، اس میں ایسی کیا بات ہے وہ لوگ کوئی غیر لوگ تو نہیں آخر تمہارے گھر والے ہی تو ہیں۔ شوہر بیوی سے ناراض ہو کر شدید غُصے میں گھر سے باہر چلا گیا۔
کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی۔ بیوی نے دروازہ کھولا تو یہ دیکھ کر ہکا بکا رہ گئی کہ مہمان اُس کے اپنے گھر والے، بہن بھائی اور ان کے بچے گھر میں داخل ہو رہے ہیں! بیوی کے باپ نے پوچھا : تمہارا شوہر کہاں ہے؟ اس نے کہا کچھ دیر پہلے ہی باہر نکلے ہیں۔ باپ نے بیٹی سے کہا : تمہارے شوہر نے کل ہی فون پر ہمیں آج دوپہر کے کھانے کی دعوت دی۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ دعوت دے کر خود گھر سے چلا جائے ! یہ بات سُن کر بیوی پر تو گویا بجلی گر گئی۔
اس نے پریشانی کے عالم میں ہاتھ ملنے شروع کر دیے کیوںکہ گھر میں موجود کھانا اس کے اپنے گھر والوں کے لئے کسی طور لائق نہ تھا اَلبتہ یقیناً اس کے شوہر کے گھر والوں کے لائق تھا۔ اس نے اپنے شوہر کو فون کیا اور پوچھا کہ تم نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ دوپہر کے کھانے پر میرے گھر والوں کو دعوت دی ہے۔ شوہر بولا : میرے گھر والے ہوں یا تمہارے گھر والے ۔۔۔ فرق کیا پڑتا ہے۔ بیوی نے کہا : میں منت کر رہی ہوں کہ باہر سے کھانے کے لیے کوئی تیار چیز لے کر آجاؤ ، گھر میں کچھ نہیں ہے۔ شوہر بولا : میں اس وقت گھر سے کافی دُور ہوں اور ویسے بھی یہ تمہارے گھر والے ہی تو ہیں کوئی غیر یا انجان تو نہیں۔
ان کو گھر میں موجود کھانا ہی کھلا دو جیسا کہ تم میرے گھر والوں کو کھلانا چاہتی تھیں تاکہ یہ تمہارے لیے ایک سبق بن جائے جس کے ذریعے تم میرے گھر والوں کا احترام سیکھ لو۔ لوگوں کے ساتھ ویسا ہی معاملہ کرو جیسا تم خود ان کی طرف سے اپنے ساتھ معاملہ پسند کرتے ہو۔