میں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ۔۔ مجھے میرے شوپر سے الگ نہ کیا جائے، جانیں 13 سالہ آرزو کا اہم بیان

image


کم عمری میں شادی کرنے والی آرزو کا کیس نیا موڑ اختیار کر گیا،لڑکی نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے اپنی عمر 13 سال نہیں بلکہ اٹھارہ سال بتا دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں نو مسلم 13 سالہ لڑکی آرزو راجا کی جانب سے تحفظ کی درخواست پر سماعت کی گئی۔عدالت میں آرزو نے اعتراف کیا کہ اس نے اسلام قبول کیا ہے ،جبکہ آرزو کا کہنا تھا کہ اس کی عمر اٹھارہ سال ہے ۔ اور مجھے نہ اغوا کیا گیا نہ کوئی زبردستی کی گئی ہے- اس لیے مجھے میرے شوہر سے علیحدہ نہ کیا جائے-
درخواست گزار آرزو کے وکیل کا عدالت میں مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا کیس یہاں صرف ایف آئی آر ختم کرنے کا تھا، جس پر عدالت نے جواب دیا کہ آرزو کے اس بیان کے بعد اب معاملہ نئی شکل اختیار کرگیا ہے ،اب ہمیں لڑکی کی عمر دیکھنی ہے۔
دوران سماعت سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے آرزو کی عمر کا تعین جلد سے جلد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا گیا کہ پہلے لڑکی کی عمر کا تعین ہونے دیں پھر باقی معاملات دیکھیں گے، عدالت نے آرزو کی عمر کے تعین کے لیے سیکریٹری داخلہ کو میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے دیا،جبکہ آرزو کے مبینہ شوہر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر اینٹی وائلینٹ کرائم سیل کے حوالے کردیا گیا ۔
عدالت نے 9 نومبر تک آرزو کی عمر کے تعین سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ،واضح رہے کہ آرزو کے والدین نے آرزو کا بیان ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ آرزو کی عمر 13 سال ہے شادی نہیں ہو سکتی ۔
سماعت کے بعد وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ عدالت کو پہلے خود چیک کرنا چاہیے کہ درخواست گزار کی اصل عمر کتنی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پولیس رپورٹ اور نادرا ریکارڈ کے مطابق لڑکی کی عمر 13 سال ہے، میڈیکل ٹیسٹ میں مزید معلوم ہوجائے گا کہ لڑکی کی عمر کتنی ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد قانونی نکات آئیں گے کہ 13 سال کی بچی اپنا مذہب تبدیل کرسکتی ہے کہ نہیں؟

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US