مسجد نبوی عالم اسلام کے تمام مسلمانوں کے لیے خانہ کعبہ شریف کے بعد سب سے مقدس ترین اور پرکشش مقام ہے۔ مسجد نبوی قدیم و جدید فن تعمیر کا انتہائی دل آویز سنگم ہے۔ مسجد کا سرسبز و شاداب حصہ ریاض الجنتہ وہ جگہ ہے جہاں کبھی اصل مسجد نبوی ہوا کرتی تھی۔
مؤرخین بیان کرتے ہیں کہ مسجد کا محراب،جس کا رخ خانہ کعبہ کی جانب تھا، اس اصل مسجد نبوی کے شمال میں بالکل آخری حصے میں، عثمانی دروازے کے بالکل مخالف سمت میں، مسجد کے پانچویں ستون کے ساتھ ملحق اور ستونِ عائشہؓ کے شمال میں واقع تھا۔ جب رسول اللہﷺ اور ان کے صحابہ کرامؓ مکہ المکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ المنورہ آئے تو وہ یروشلم کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے تھے، جو سب سے پہلے ہمارا قبلہ اول تھا۔
اس کے بعد نبی کریم ﷺ کو نماز کے دوران اللہ تعالیٰ نے خانہ کعبہ کی طرف اپنا رخ موڑنے کا حکم دیا۔ چنانچہ قبلہ تبدیل ہونے کے بعد رسول اللہﷺ نے مسجد نبوی کا محراب شمال سے جنوب میں منتقل کر دیا اور دو سے چار ماہ تک ستونِ عائشہؓ کے پاس نماز ادا کرتے رہے۔ اس کے بعد انہوں نے محراب کو تھوڑا آگے بڑھا دیا اور چند روز تک کسی اور ستون کے پاس نماز ادا کی جہاں بعدازاں محراب بنا دیا گیا۔
تیسرے امیرالمومنین حضرت عمرفاروقؓ نے اپنے دور میں محراب کو جنوب میں مزید آگے بڑھا دیا۔ رسول اللہﷺ اور چاروں خلفائے راشدین کے ادوار میں مسجد نبوی کا محراب مخروطی نہیں تھا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق مؤرخین بتاتے ہیں کہ مسجد کا پہلا مخروطی محراب بنوامیہ کے دور حکمرانی میں بنایا گیا تھا۔ مختلف ادوار کے حکمرانوں نے مسجد نبوی میں مختلف محراب قائم کیے۔ ان میں ایک ”الرواضہ محراب“ ہے جو منبر کے بائیں طرف واقع ہے۔ عثمانی محراب مسجد کی مشرقی دیوار کے ساتھ ہے جہاں اس وقت مسجد نبوی کے امام کھڑے ہوتے اور امامت کرواتے ہیں۔ ایک السلیمانی محراب ہے جو حنفی محراب کے نام سے بھی معروف تھا۔ یہ محراب بھی منبر کے بائیں طرف واقع ہے۔
ایک محرابِ فاطمہؓ تھا جو جنوب میں واقع تھا۔ اس کے علاوہ ایک محراب کا نام شیخ الحرم ہے جو دکات الغواض کے عقب میں واقع تھا۔