انسان اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں سوچ بچار کرتا ہے تو اسے کافی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ دوست احباب، رشتے دار سب ہی پیشے کے انتخاب کا اپنے اپنے تجربات کی روشنی اور سوچ کے مطابق مشورہ فراہم کرتے ہیں جیسے مثال کے طور کاروبار کرلو، وکالت کا پیشہ اختیار کرلو، ڈاکٹر بن جاؤ ، سیاست میں عبور حاصل کرلو وغیرہ۔
متعدد افراد تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو کسی غیر تجربہ کار شخص کی باتوں میں آکر غلط پیشہ اپنا لیتے ہیں اور پھر آگے چل کر مشکلات آپ پر حاوی ہوجاتی ہیں پھر وقت اور پیسوں کا ضیاع الگ ہوجاتا ہے۔ اکثریت آج بھی لاعلمی اور ناکافی رہنمائی کے سبب تعلیمی سفر میں مشکلات کے ساتھ ساتھ درست پیشے کے انتخاب میں بھی ناکامی کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں۔
پیشوں کے چناؤ کے لئے کیرئیر کاؤنسلنگ کو اہمیت دی جائے۔ اسکول کی سطح پر ہی کیرئیر کاؤنسلنگ کو اہمیت دینی چاہئے۔
آج طالبعلموں کے لئے نئی راہیں ہموار ہوئی ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک پیشے آج سامنے آرہے ہیں۔ جیسے کہ انجینئرنگ کے شعبے میں بائیو میڈیکل انجنیئرنگ کا رخ بھی ایک مثبت قدم ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح شعبہِ صحافت بھی بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کی جانب گامزن ہے۔ مگر ہمیشہ کسی بھی شعبے کا رخ کرنے سے قبل اپنی دلچسپی و لگن کو مدِ نظر ضرور رکھیں۔ درست راہ پر گامزن ہونے کے لئے بہت ضروری ہے کہ طلبا و طالبات، اپنے مقصدِ حیات کا تعین اپنے رحجان کے مطابق کریں۔
تجارت کے پیشے میں دلچسپی و شوق رکھنے والے طلباء بی کام، بی بی اے، بی بی آئی ٹی، بی سی ایس کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
اکثرو بیشتر بار طلبہ و طالبات کو یہ اہم ترین سوال پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے کہ کونسے مضامین، ڈگری، سرٹفیکیٹس، یا کورسسز کئے جائیں؟ اس کا آسان حل یہ ہے کی انسان کو سب سے پہلے یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اس کا کس چیز میں شوق اور دلچسپی زیادہ ہے۔ کیونکہ شوق اور لگن کسی کی تخلیقی صلاحیتوں کی تعمیر میں بہت اہم چیز ہے۔