پاکستان کی تاریخ کا سب سے افسوسناک واقعہ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور جس کو آج چھ برس بیت گئے لیکن شہداء کے لواحقین کا غم آج بھی تازہ ہے۔ ماں باپ کے پیارے گئے تو اسکول وین میں تھے لیکن واپس ایمبولینس میں آئے اور سوچ کر دل خوف میں مبتلا ہوجاتا ہے کہ آخر کیا قیامت خیز مناظر ہوں گے۔
آج ہم آرمی پبلک اسکوم کے چند شہداء کا ذکر کریں گے اور یاد رہے کہ وہ اس وطن کے بہادر طلباء تھے جن کا نام تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
1- تیمور ملک
بزدلانہ حملے سے چند ماہ قبل 16 سالہ تیمور ملک نے اسکیٹنگ میں حصہ لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ تیمور ملک اُس حملے میں آرمی میجر کا کردار ادا کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے وقت ان کا نشانہ بنا تھا اور شہید ہوا۔
شہید تیمور آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پشاور سانحہ میں 16 دسمبر 2014 کو مارے گئے 131 طلبا میں سے ایک ہے۔ بہت سارے ایسے ہی لوگ تھے جن کو ایک ہی قسمت کا سامنا کرنا پڑا ، پوری قوم اس سانحے کا درد بانٹ رہی تھی۔
تیمور کے بھائی بہن اپنے سب سے چھوٹے بھائی کے کھونے پر شدید صدمے سے دو چار ہوگئے تھے۔ شہید بیٹے کی ماں کا کہنا تھا کہ ان کا دل ہر روز ٹوٹتا ہے۔
2- شاہ فہد
شاہ فہد بھی پشاور آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں میں شامل ہے شاہ فہد کے اہلخانہ اس کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ اس دن اسکول جانے سے قبل، شاہ نے اپنی بہنوں سے کہا تھا کہ وہ مصالحے دار گڑھ کی مٹھائیاں نہ کھائیں جو اس کے چچا نے اسے تحفے میں دی تھیں۔ لیکن زندگی نے موقع نہ دیا، نہ تو وہ اپنی بہنوں سے مل پایا اور نہ ہی اپنی والدہ سے۔
16 سالہ شاہ فہد مثال خان اور شکریہ بی بی کا بیٹا تھا جس نے حملے سے چار ماہ قبل اے پی ایس میں داخلہ لیا تھا۔
3- ننھی شہید 'خولہ
اب بات کریں گے ننھی شہید چھ سالہ خولہ کی جس کا اسکول کا پہلا دن تھا۔ بدقسمتی سے اسکول کا پہلا اور آخری دن۔ گھر والے بہت خوش ہوتے ہیں جب ان کا بیٹا یا بیٹی پہلی بار اسکول جائیں لیکن جو ہوتا ہے سب اللہ کی مرزی سے ہوتا ہے۔
والد الطاف حسین اور صفورا بی بی کی ننھی بیٹی خولہ (اے پی ایس) خوفناک حملے میں شہید ہونے والی کم عمر اور واحد طالبہ تھی۔
خولہ کے اہلخانہ بتاتے ہیں کہ ان کی بیٹی کو کم عمری سے ہی تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق تھا۔ یہاں تک کہ بچیوں کے اسکول جانے کے حق کے بارے میں بھی بات کرتی تھیں۔
سولہ دسمبر 2014 کو آرمی پبلک اسکول پشاور میں علم دشمنوں نے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا لیکن ان شہید بچوں اور اساتذہ کا خون رائیگاں نہیں گیا بلکہ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیے گئے۔