پاکستانی اداکار اگرچہ ٹی وی اسکرین پر خوش مزاج اور تفریح بھرے انداز میں نظر آتے ہیں، مگر بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ان کی زندگی کس حد تک اتار چڑھاؤ کا شکار ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو بشریٰ انصاری سے متعلق کچھ ایسی معلومات فراہم کریں گے جو ہو سکتا ہے آپ نے بھی پہلے نہیں سنی ہو۔
وسیم بادامی کے پروگرام میں بشریٰ انصاری اور ان کی بہن اسماء عباس مدعو تھیں۔ پروگرام میں وسیم بادامی معصومانہ سوالات کر رہے تھے اور بشریٰ اور اسماء ان کے دلچسپ جوابات دے رہی تھیں۔ لیکن اس وقت ہر ایک شخص افسردہ ہو گیا جب ذکر آیا مرحومہ سنبل شاہد کا۔
بشریٰ انصاری نے بتایا کہ ایک سال میں ہم ہل گئے تھے، ایک سال میں بیٹے کا انتقال ہوا جو کہ پیراگلائڈر تھا، لیکن اس کے حادثہ سے ہماری فیملی افسردہ ہو گئی تھی، سنبل کی زندگی بے مقصد ہو گئی تھی۔ 40 سال کا بیٹا جب چلا جائے تو کون ماں افسردہ نہیں ہوگی، بشریٰ انصاری بھی ماں اور بیٹے کی اس محبت پر افسردہ ہو گئی تھیں۔ بیٹا ماہر پیراگلائڈر تھا مگر ائیر ببل میں پھنس جانے کی وجہ سے پیرا شوٹ نہیں کھل سکا اور وہ جہان فانی سے کوچ کر گیا۔
بشریٰ انصاری بتاتی ہیں کہ بیٹے کی برسی پر ہی سنبل کا بھی انتقال ہو گیا تھا۔ کورونا کی وجہ سے اچانک سنبل ہمیں چھوڑ کر چلی گئیں۔ سنبل نے کبھی نہیں کہا کہ میرا بیٹا چلا گیا اب میں بھی جا رہی ہوں، بلکہ وہ اہنے دیگر بچوں کے لیے زندہ تھیں۔ کہتی تھیں کہ مجھے ان کے لیے جینا ہے۔
سنبل شاہد کو نہ تو شگر کی بیماری تھی نا بلڈ پریشر کا مسئلہ مگر 21 دن میں وہ کورونا کی وجہ سے انتقال کر گئیں۔ بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ میری بہن کو بیٹے کی موت کا شدید غم تھا، اسی وجہ سے ان کی امیونٹی کم ہو گئی تھی۔
بشریٰ انصاری نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ والدہ کو نہیں معلوم کہ سنبل اس دنیا سے رخصت ہو چکی ہیں۔ والدہ کی حالت ایسی نہیں کہ انتقال کی خبر دی جا سکے۔ انہیں بتایا گیا کہ سنبل امریکہ گئی تھیں اور وہاں کورونا کی وجہ سے فلائٹس بند ہو چکی ہیں۔ اسی لیے وہ وہی رہ رہیں۔
جب کبھی والدہ اصرار کرتی ہیں فون پر سنبل سے بات کرنے لے لیے تو بشریٰ انصاری سنبل کی آواز میں والدہ سے بات کرتی ہیں۔ دراصل بشریٰ انصاری اور ان کی بہن کی آواز ایک جیسی ہی ہے۔ بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ وہ اس خبر کو سننے کے قابل نہیں ہیں اور اگر وہ یہ خبر سن بھی لیں تو جو حالت ان کی ہوگی وہ ہم دیکھ نہیں سکیں گے۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ والدہ کی بینائی بہت کمزور ہو چکی ہے اور وہ موبائل فون یا ٹی وی نہیں دیکھتی ہیں۔ اسی لیے ان کے لیے ہم نے 2 لوگ رکھے ہوئے ہیں جو ان کی ہر بات کو پورا کرتے ہیں۔
والدہ سنبل سے فون پر کہتی ہیں کہ تم کدھر چلی گئی ہو، میں اداس ہوتی ہوں۔ جس کے جواب میں بشریٰ انصاری سنبل کی آواز میں جواب دیتی ہیں۔