بیٹی کی پڑھائی باپ کا فرض ہے ۔۔ اگر بلوچستان کا ہر باپ بیٹی کو تعلیم دلوائے تو مُلک ترقی کرسکتا ہے، ڈرامہ صنفِ آہن پر لوگوں کے دلچسپ تبصرے

image
ہر لڑکی کا آئیڈیل، اس کا رہنما اس کے والد ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ محبت لڑکیاں اپنے والد سے کرتی ہیں ۔ بیٹیاں باپ کی آنکھوں کا تارہ ہوتی ہیں۔ ان کی تعلیم، تربیت میں والد کا اہم کردار ہوتا ہے۔ جب باپ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کی طرف راغب کرے تو بیٹیاں آگے بڑھتی ہیں۔ بالکل اسی طرح ڈرامہ صنفِ آہن میں رمشاء خان یعنی پریویش کے والد کا کردار ہے۔

عموماً ہمارے معاشرے میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ بلوچ قبائل اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے لئے کوشاں نہیں ہوتے، بہت کم لوگ ہی بیٹیوں کو پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ایسے میں یہ سننا کہ کوئی بلوچ لڑکی فوج میں گئی ہے اور اپنی خدمات ملک کے لئے انجام دے رہی ہے یہ سب سے منفرد لگتا ہے۔

ڈرامے میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ پریویش کا تعلق بلوچستان سے ہے اور اس کے والد تعلیم کے لئے بہت زور دے رہے ہیں، بیٹی کی خواہش فوج میں جانے کی ہے جس پر والد بھی بر زور حمایت کر رہے ہیں۔ باپ خود اپنی بیٹی سے کہہ رہا ہے کہ تم پڑھو، پڑھائی میں دل لگاؤ، تمہارا مستقبل اچھا ہوگا تو ہم بھی خوش ہوں گے، تمہارے بھائی بہن بھی تمہیں دیکھ کر آگے بڑھیں گے، میں نے پیسہ دولت بنانے کے لئے نہیں بلکہ خواب دیکھنے اور ان کی تعبیر کے لئے جمع کیا ہے۔

اگر یہی عزم بلوچستان کے ہر باپ کے دل میں ہو تو یقیناً ملک پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا، کیونکہ ہمارے ہاں ہنر کی کمی نہیں ہے۔ سب کو آگے بڑھنے کا حوصلہ، لگن اور جستجو ہے بس مواقع سازگار نہیں ہیں۔

ڈرامے میں تعلیم اور ملک کی خدمت کے قومی جذبے کو ابھرتا ہوا دیکھ کر صارفین بھی بہت خوش ہوئے، کسی نے سوشل میڈیا پر ڈرامے کو پاکستان کا مثبت آئینہ اور مستقبل کی کرن قرار دیا تو کوئی کہتا ہے کہ کاش فوج میں بھرتی ہونا اتنا آسان ہو جائے تو ہر بچی ملک کی خدمت میں اپنا قدم بڑھائے۔ کسی نے کہا کہ ایسا حقیقت ہونا مشکل ہے کیونکہ پاکستان میں آج بھی اس سوچ کے منافی لوگ موجود ہیں جو بیٹیوں کی تعلیم سے دور بھاگتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow