گزشتہ ہفتے پاکستان کی تاریخ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کے بارے میں سوچ کر ہی قوم کے سر شرم سے جھک جاتے ہیں۔
سیالکوٹ کی ایک نجی فیکٹری میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازم پرنتھیا دیاودھنہ پر درجنوں مشتعل ہجوم کی جانب سے وحشیانہ تشدد کر کے موت کی نیند سلا دیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان کا نام دنیا بھر میں بدنام ہوا۔ پرنتھیا کا تعلق سری لنکا کے شہر گنیمولا سے تھا۔
اس سب کے بعد پرنتھیا کی میت واپس ان کے خاندان تک پہنچا دی گئی۔ لیکن ان کے گھر والوں کو یہ نہیں بتایا جا رہا کہ آگے کا لائحہ عمل کیا ہوگا اور کیا انہیں انصاف ملے گا یا نہیں۔
ان کے بھائی کا کہنا ہے کہ دونوں حکومتوں کی جانب سے تفتیش کو لے کر ان کے ساتھ کوئی مشورہ یا انہیں کسی قسم کی خاص معلومات شئیر نہیں کی گئی ہیں۔
پرنتھیا کے بھائی وسنتھا کمارا نے بی بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ اس پورے معاملے پر ہمارا یہ سوال ہے کہ کیا ہم مطمئن ہیں یا نہیں؟
انہوں نے کہاکہ شروعات میں تو ہمیں سرکاری طور پر رپورٹس کی تفصیلات حاصل کرنے تک کی رسائی نہ تھی لیکن نئی معلومات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کیس کی کارروائی جاری ہے۔
ان کے بھائی نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ کیس پورے انصاف کے ساتھ اپنے آخری انجام تک پہنچے گا۔ ان کا پاکستان اور سری لنکا کی حکومت سے درخواست کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جو بھی تفتیش کی جائے اس پر ہمیں آگاہ ضرور کر دیا جائے جو اطمینان بخش ہو۔