بھارتی ریاست گجرات سے تعلق رکھنے والے 62 سالہ ستیش بھردواج کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔ جن کی طبیعت شدید بگڑنے کی وجہ سے انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی امداد کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا۔ کیونکہ جب ان کو وینٹی لیٹر سے ہٹایا گیا تو ان کی سانسیں رک گئیں۔ گھر والوں نے ان کی آخری رسومات کی تیاری شروع کردی۔
ستیش بھردواج کو شمشان گھاٹ لے کر گئے، جہاں ان کو بس جلانے کی تیاریاں شروع کی جا رہی تھیں۔ ابھی لکڑیاں جسم پر تو رکھ دی گئی تھیں، چہرے پر رکھنے سے قبل ہی انہوں نے اپنی آنکھیں کھولنی شروع کردیں۔ جس پر لوگ ڈر کر بھاگے، لیکن ان کے بیٹے نے والد کو کھڑا کیا، اٹھایا اور بات کرنے کی کوشش کی۔ فوری طور پر ایمبولینس کو بلایا گیا اور پی آر سی کی گئی جس سے مریض مکمل طور پر جی اُٹھا۔ پھر ان کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
جب ان کو ہسپتال لے جایا گیا تو مریض نے ڈاکٹر سے شکوہ کیا کہ مجھے کیوں مارا؟ میں تو زندہ ہوں، جس پر ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کو سانس نہیں آ رہا تھا اس لیے مردہ قرار دیا۔ البتہ مریض کا کہنا ہے کہ مجھے اکثر سانس رکنے کی شکایت رہتی ہے۔ لیکن اس کا مطلب میں مر تو نہیں جاتا۔ واقعہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔