آج بھی یورپی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک اختیار کیا جاتا ہے۔ ایسا صرف مسلمانوں کو تنگ کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ کبھی طلبہ اسکول کے باہر کھلے آسمان کے نیچے سخت سردی میں عبادت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تو کہیں ان کی مسجدوں میں تالے لگا کر نماز پڑھنے سے روکا جاتا ہے۔
مختصراً مسلمانوں پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کرنے کے باوجود بھی ناکامی کا منہ انہیں دیکھنا پڑتا ہے۔ فرانس میں سب سے زیادہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا ہوتا ہے۔
اب فرانس سے ہی ایک خبر سامنے آئی ہے جہاں حکام نے فرانس کے شمالی حصے میں واقع ایک مسجد کے امام پر بنیاد پرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے مسجد کو تالا لگا دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے میں بتایا گیا کہ پیرس کے شمال میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع 50 ہزار لوگوں پر مشتمل قصبہ بوویس میں مسجد کو 6 ماہ کے لیے بند کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
فرانسیسی حکام کی جانب سے الزام لگاتے ہوئے کہا گیا کہ مذکورہ مسجد میں دیے جانے والے خطبات نفرت، بربریت، تشدد اور ’جہاد کے دفاع‘ پر مبنی تھے۔
مسجد میں 400 افراد پر مشتمل اجتماع کی گنجائش ہے اور مسجد پر پابندی سے متعلق فیصلہ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرامینین کے 2 ہفتے قبل ایک بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مسجد کو بند کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے کیونکہ وہاں کا امام اپنے خطبات میں ’عیسائیوں، ہم جنس پرستوں اور یہودیوں کو نشانہ بناتے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔